مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5480
عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بينا أنا أسير في الجنة إذا أنا بنهر حافتاه الدر المجوف قلت ما هذا يا جبريل ؟ قال الكوثر الذي أعطاك ربك فإذا طينه مسك أذفر . رواه البخاري . ( متفق عليه )
حوض کوثر کے دونوں کناروں پر بڑے بڑے موتیوں کے قبے ہونگے
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ میں ( معراج کی رات میں) جنت کی سیر کر رہا تھا کہ اچانک میرا گزر ایک نہر پر ہو! جس کے دونوں طرف موتیوں کے گنبد تھے میں نے پوچھا کہ جبرائیل (علیہ السلام) یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ حوض کوثر ہے جو آپ ﷺ کو آپ کے پروردگار نے عطا کیا ہے۔ پھر جو میں نے دیکھا تو اس کی مٹی مثل مشک تیز خوشبودار تھی۔ ( بخاری)

تشریح
مجوف کے معنی ہیں کھوکھلا! مجوف موتی کے گنبدے سے مراد یہ ہے کہ حوض کوثر کے دونوں کناروں پر جو گنبد اور قبے ہیں وہ اینٹ پتھر اور چونے گارے جیسی چیزوں سے تعمیر شدہ نہیں ہیں بلکہ ہر گنبد دراصل ایک بہت بڑا موتی ہے جو اندر سے کھوکھلا ہے اور جس میں نشست ورہائش کی جملہ آسائشیں موجود ہیں جو آپ ﷺ کو آپ ﷺ کے پروردگار نے عطا کیا ہے۔ کے ذریعہ آیت کریم انا اعطینک الکوثر کی طرف اشارہ ہے جس کی تفسیر میں بہت سے مفسروں نے کہا ہے کہ اس آیت کریمہ میں کوثر سے مراد خیر کثیر یعنی بیشمار بھلائیاں اور نعمتوں کی کثرت ہے جو پروردگار نے آنحضرت ﷺ کو عطا فرمائی ہے، اس میں نبوت و رسالت، قرآن کریم اور علم و حکمت کی نعتیں بھی شامل ہیں اور امت کی کثرت اور وہ تمام مراتب عالیہ بھی شامل ہیں جن میں ایک بہت بڑی نعمت آپ ﷺ کو آخرت میں مقام محمود، لوائے ممدود اور مذکورہ حوض کا عطا کیا جانا ہے۔ اس اعتبار سے اس بارے میں کوئی منافات نہیں ہے کہ کوثر سے مراد حوض کوثر ہے یا خیر کثیر مراد ہونے کی صورت میں بشمول حوض کوثر، تمام ہی نعمتیں اور بھلائیاں اس میں شامل ہوجائیں گی اس طرح حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے مذکورہ جواب کا حاصل یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو جو کوثر عطا کیا ہے اسی میں کی ایک چیز یہ حوض کوثر ہے! بعض مفسرین نے کوثر کی مراد اولاد اور علماء امت لکھا ہے، لیکن یہ قول بھی خیر کثیر کے قول کے منافی نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں ( یعنی اولاد اور علماء امت) بھی خیر کثیر ہی میں داخل ہیں۔
Top