مشکوٰۃ المصابیح - قرب قیامت اور جو شخص مرگیا اس پر قیامت قائم ہوگئی کا بیان - حدیث نمبر 5422
وعن عائشة قالت كان رجال من الأعراب يأتون النبي صلى الله عليه وسلم فيسألونه عن الساعة فكان ينظر إلى أصغرهم فيقول إن يعش هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم . متفق عليه
قیامت کے بارے میں ایک سوال اور اس کا جواب
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ کچھ دیہاتی لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا کرتے اور یہ پوچھا کرتے تھے کہ قیامت کب آئے گی؟ آنحضرت ﷺ نے ( یہ سن کر) اس بچھ کی طرف دیکھتے جو ان پوچھنے والوں کے ساتھ ہوتا تھا اور پھر فرماتے کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو یہ بڑھاپے کی عمر تک پہنچنے نہیں پائے گا کہ تم پر تمہاری قیامت ہوجائے گی۔ ( بخاری ومسلم )

تشریح
اگر یہ بچہ زندہ رہا الخ کا مطلب یہ تھا کہ اس بچہ کے بڑھاپے کی عمر تک پہنچنے سے پہلے تم سب وفات پا جاؤ گے اس طرح آپ ﷺ نے گویا مذکورہ مدت کے عرصہ کے بعد ایک نسل کے خاتمہ اور ایک قرن یعنی عہد کے اختتام پذیر ہوجانے کی طرف اشارہ فرمایا اور یہ ایک پوری نسل کا ختم ہوجانا اور ایک زمانہ کا اپنی مدت کو پہنچ کر اختتام پذیر ہوجانا) ایک طرح سے قیامت ہی ہے اس لئے آپ ﷺ نے اس حقیقت کو ساعتکم تمہاری قیامت سے تعبیر فرمایا اس حدیث کے سلسلہ میں زیادہ واضح بات تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ پوچھنے والوں نے قیامت کبری کے بارے میں پوچھا اور چونکہ ان کا یہ سوال ایسا تھا جس کا صحیح جواب دینا ممکن ہی نہیں تھا اس لئے آپ ﷺ نے حکیمانہ اسلوب میں مذکورہ جواب عنایت فرمایا۔ ساعتکم ( تمہاری قیامت) اس مراد بعض حضرات کے نزدیک قیامت صغری یعنی پوچھنے والوں کا مرجانا ہے اور بعض شارحین نے اس سے قیامت وسطی مراد لی ہے، جس کا مطلب ان جیسی عمر رکھنے والے سب لوگوں کا مرجانا ہے اور یہ طے ہے کہ یہ بات اکثر و غالب کے اقرار کے اعتبار سے فرمائی گئی ہے۔
Top