ابن صیاد واقعہ حرہ کے دن عائب ہوگیا تھا
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے واقعہ حرہ کے دن ابن صیاد کو غائب پایا تھا۔ ( ابوداؤد)
تشریح
اگر الفاظ حدیث کے ظاہر معنی مراد ہوں تو مطلب یہ ہوگا کہ ابن صیاد حرہ کے واقعہ میں غائب ہوگیا تھا اور ایسا غائب ہوا کہ پھر کسی کو معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں گیا اور اس کا کیا حشر ہوا اس صورت میں یہ روایت اس روایت کے منافی ومتضاد ہوگی جس میں بیان کیا گیا ہے کہ مدینہ میں اس کا انتقال ہوا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی گئی! اور اگر اس حدیث میں غائب سے مراد اس کا عام مفہوم ہو کہ جس میں موت بھی شامل ہے تو پھر ان دونوں روایتوں کے درمیان کوئی تضاد نہیں رہے گا اس صورت میں حاصل یہ ہوگا کہ غائب ہوجانے سے مراد اس کا مرجانا ہے یعنی وہ واقعہ حرہ کے دن مدینہ میں مرگیا تھا۔ واقعہ حرہ کے دن سے مراد وہ دن ہے جب ابن معاویہ کی فوج نے اہل مدینہ پر یلغار کردی تھی اور نہایت خونریز جنگ اور جان ومال کی زبر دست تباہی مچا کر ان کو مغلوب کرلیا تھا۔