مشکوٰۃ المصابیح - قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر - حدیث نمبر 5371
وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بادروا بالأعمال ستا . الدخان والدجال ودابة الأرض وطلوع الشمس من مغربها وأمر العامة وخويصة أحدكم . رواه مسلم .
قیامت کی وہ چھ نشانیاں جن کے ظاہر ہونے سے پہلے زیادہ سے زیادہ اعمال صالح اختیار کرلو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا چھ چیزوں کی بناء پر تم اعمال صالحہ کی طرف پیش قدمی کرلو اور وہ چھ چیزیں یہ ہیں دھواں، دجال، دابہ الارض، مغرب سے طلوع آفتاب، امر عامہ، (یعنی وہ فتنہ عام جو تمام لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے) اور فتنہ خاص (کہ جو تم میں سے کسی کے ساتھ مخصوص ہو )۔ ( مسلم )

تشریح
چھ چیزوں کی بناء پر الخ کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کی ان چھ نشانیوں کے ظاہر ہونے اور ان کے آپہنچنے سے پہلے پہلے جس قدر زیادہ ہو سکے نیک کام کرلو کیونکہ ان چیزوں کے بعد یا تو نیک کام کرنا نہایت دشوار ہوجائے گا یا اگر کوئی نیک کام کیا بھی جائے گا تو اس کا اعتبار ہی نہیں ہوگا امر عامہ سے مراد برائی اور دین سے بیزاری کا وہ ہمہ گیر فتنہ ہے جو اجتماعی طور پر تمام لوگوں کو گھیرے گا اور پورا معاشرہ اس کی لپیٹ میں آجائے اور فتنہ خاص سے مراد وہ مخصوص مسائل وآفات ہیں جو انفرادی طور پر کسی بھی شخص کو اس طرح پریشان حال اور پراگندہ خاطر کردیتے ہیں کہ وہ دین وآخرت کے معاملات کی طرف زیادہ توجہ دینے سے باز رہتا ہے جیسے اپنے یا اپنے اہل و عیال اور مال و جائیداد کے بارے میں مختلف قسم کی پریشانیاں اور مشغولیتیں ایک احتمال یہ بھی ہے کہ یہاں امر عامہ سے مراد قیامت اور فتنہ خاص سے مراد موت ہو اس صورت میں کہا جائے گا کہ حدیث کا مقصد چونکہ لوگوں کو قیامت کی علامتوں سے ڈرانا اور چوکنا کرنا ہے اس لئے ان علامتوں کے ضمن میں خود قیامت اور قیامت صغری یعنی موت کے آنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔
Top