مشکوٰۃ المصابیح - قیامت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5363
وعن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج رجل من وراء النهر يقال له الحارث حراث على مقدمته رجل يقال له منصور يوطن أو يمكن لآل محمد كما مكنت قريش لرسول الله وجب على كل مؤمن نصره أو قال إجابته . رواه أبو داود .
ایک پیشگوئی
اور حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ ماوراء النہر کے کسی شہر میں ایک پاک باز و صالح شخص ظاہر ہوگا جس کا نام حارث حراث ہوگا، اس کے لشکر کے اگلے حصہ پر ایک شخص ہوگا جس کا نام منصور ہوگا، وہ حارث، محمد ﷺ کی اولاد کو جگہ یا ٹھکانہ دے گا جیسا کہ اللہ کے رسول ﷺ کو قریش کے لوگوں نے ٹھکانہ دیا تھا پس ہر مسلمان پر واجب ہوگا کہ اس شخص کی مدد تائید کرے یا یہ فرمایا کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اس شخص کو قبول کرے۔ (ابو داؤد)

تشریح
ما وراء النہر کے معنی ہیں وہ علاقے جو نہر کے پیچھے ہیں اور اس سے مراد وہ خطہ ہوتا ہے جس میں بخارا اور سمر قند وغیر شہر واقع ہیں! حارث حراث میں حارث تو اصلی نام ہے اور حراث اس کی صفت ہے یعنی کھیتی کرنے والا۔ یوطن اویمکن (جگہ یا ٹھکانہ دے گا) میں حرف او یا تو راوی کے شک کو ظاہر کرنے کے لئے ہے، یا اور کے معنی میں ہے اس صورت میں اس جملہ کا مفہوم یہ ہوگا کہ وہ شخص محمد ﷺ کی اولاد کو اپنی طرف سے مال و اسباب، ہتھیار، اسلحہ اور روپیہ پیسہ فراہم کرے گا، ان کی حکومت و خلافت کو پائیدار اور مستحکم بنائے گا، مختلف ذرائع اور طریقوں سے ان کو تقویت پہنچائے گا اور اپنے لشکر کے ذریعہ ان کی مدد کرے گا۔ محمد ﷺ کی اولاد سے مراد عمومی طور پر حضور ﷺ کی تمام ذریت اور آپ کے اہل بیت ہیں اور خصوصی طور پر حضرت امام مہدی کی ذات مراد ہے یا یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ محمد کی اولاد کا لفظ تو زائد ہے اور محمد سے مراد حضرت امام مہدی ہیں۔ قریش کے لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے ایمان قبول کیا تھا اور تن من دھن سے حضور ﷺ کی مدد واعانت کی تھی جیسے حضرت ابوبکر صدیق وغیرہ رسول اللہ ﷺ کو ٹھکانا دینے والوں میں ابوطالب بھی شامل ہیں اگرچہ انہوں نے ایمان قبول نہیں کیا تھا یا یہ فرمایا کہ اس شخص کو قبول کرو کے الفاظ راوی کی طرف سے اس شک کے اظہار کے لئے ہیں حضور ﷺ نے اس موقع پر یا تو نصرہ کا لفظ ارشاد فرمایا تھا یا اجابتہ کا لفظ نیز اس حدیث کے سیاق سے اور اس سلسلہ میں منقول دوسری احادیث کے اسباق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے جس شخص کے ظاہر ہونے کی پیشین گوئی فرمائی ہے وہ اپنی امامت و خلافت کے دعوے کے ساتھ ظاہر ہوگا یعنی اس کا ظہور سربراہ حکومت کی صورت میں ہوگا اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری مسلمانوں پر واجب ہوگی اور منصور نامی شخص اس کی فوج کا کمانڈر ہوگا ویسے بعض حضرات کا یہ کہنا ہے کہ حضور ﷺ نے منصور نام کے جس شخص کی طرف اشارہ فرمایا ہے اس کا ظہور ہوچکا ہے اور وہ مشہور عالم حضرت ابومنصور ما تریدی تھے، جن کا درجہ، حنفی فقہ کے اصول کے مدون کی حیثیت سے حنفیہ میں امام کا سمجھا جاتا ہے اور ان کی ذات حنفی اصول فقہ کی مدار ہے۔
Top