مشکوٰۃ المصابیح - قیامت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5357
وعن بد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من أهل بيتي يواطيء اسمه اسمي رواه الترمذي وأبو داود . وفي رواية له لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث الله فيه رجلا مني أو من أهل بيتي يواطئ اسمه اسمي واسم أبيه اسم أبي يملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا .
امام مہدی کے بارے میں پیشگوئی
اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ دنیا اس وقت تک اختتام پذیر نہیں ہوگی جب تک کہ عرب پر ایک شخص قبضہ نہ کرلے گا جو میرے خاندان میں سے ہوگا اور اس کا نام میرے نام پر ہوگا۔ (ترمذی ابوداؤد) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ اگر دنیا کے اختتام بذیر ہونے میں صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو طویل ودراز کر دے گا، یہاں تک کہ پروردگار میری نسل میں یا یہ فرمایا کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو بھیجے گا جس کا نام میرے نام پر اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہوگا اور وہ تمام روئے زمین کو ( عرب کی سر زمین کو) عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح اس وقت سے پہلے تمام روئے زمین ظلم وجور سے بھری تھی۔

تشریح
اس حدیث میں جس ذات گرامی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس سے حضرت امام مہدی مراد ہیں چناچہ ان کا اصل نام تو محمد ہوگا اور لقب مہدی ہوگا، نیز آنحضرت ﷺ کی پشت سے تعلق رکھتے ہوں کے البتہ اس بارے میں اختلافی اقوال ہیں کہ آیا وہ حضرت امام حسین کی اولاد میں سے؟ لیکن بظاہر یہ بات زیادہ قرین قیاس ہے کہ وہ باپ کی جانب سے تو حسنی ہوں گے اور ماں کی جانب سے حسینی! حضور ﷺ کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ حضور ﷺ کے ساتھ ان کا تعلق صرف نسبی اور نسلی نہیں ہوگا بلکہ روحانی اور شرعی بھی ہوگا، یعنی ان کا طور طریقہ اور ان کے عادات ومعمولات حضور ﷺ کے طور طریقے اور آپ ﷺ کے عادات ومعمولات کے مطابق ہوں گے۔ واضح رہے کہ حدیث میں حضرت امام مہدی ؓ کی طرف صرف عرب کی نسبت ( کہ ان کا قبضہ عرب پر ہوگا) محض ان کی نسلی و وطنی عظمت اور شرف فضیلت کی بنا پر ہے، ورنہ دوسری احادیث میں آیا ہے کہ ان تسلط و قبضہ پوری دنیا پر ہوگا خواہ عرب علاقے ہوں یا غیر عرب لیکن یہ توجیہ زیادہ مناسب ہے کہ محض عرب کے ذکر پر اکتفا کرنا اس اعتبار سے ہے کہ تمام دنیا کے مسلمان روحانی طور پر عرب ہی کے تابع ہیں، لہٰذاعرب پر ان کا تسلط و اقتدار بالواسطہ طور سے تمام دنیا کے مسلمانوں پر تسلط و اقتدار کے مترادف ہے۔ اس سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ دنیا کا ہر مسلمان روحانی طور پر عربی ہے۔ اس موقع پر ایک خاص بات یہ بتا دینی ضروری ہے کہ حضور ﷺ نے امام مہدی ؓ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو یہ فرمایا ہے کہ اس کا نام میرے نام پر اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہوگا۔ تو اس بات سے شیعہ لوگوں کی اس بات کی تردید ہوجاتی ہے کہ مہدی موعود قائم و منتظر ہیں اور وہ حسن عسکری کے بیٹے محمد ہیں۔ وہ تمام روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھردے گا۔ کا مطلب یہ ہے کہ وہ ابنے زیر تسلط علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو پوری طرح عدل و انصاف سے نوازیں گے اور کسی بھی شخص کے ساتھ بےانصافی اور خلاف عدل کوئی سلوک نہیں ہوگا! جاننا چاہئے کہ یقسط اور عدل دونوں کے معنی قریب قریب اور عدل کے معنی ہیں داد یعنی انصاف اور داد و انصاف کرنا۔ اسی طرح جور کے معنی ہیں کسی کو ایسا حکم دینا جس سے اس پر ظلم وستم ہو اور اصل کے اعتبار سے جور اس کو کہتے ہیں کہ کسی چیز کو اس کے غیر محل میں رکھا جائے۔ پس حدیث میں دونوں لفظوں کو دو الگ الگ معنی میں استعمال فرمایا ہے مثلا قسط سے مراد انصاف چاہنے والوں کو انصاف دینا ہے اور عدل سے مراد حقوق میں برابری اور مساوات ملحوظ رکھنا ہے اسی طرح ظلم سے مراد انصاف چاہنے والوں کو انصاف ملنا ہے اور جور سے مراد حقوق میں عدم مساوات اور نا برابری ہے۔
Top