مشکوٰۃ المصابیح - قیامت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5345
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى يكثر المال ويفيض حتى يخرج الرجل زكاة ماله فلا يجد أحدا يقبلها منه وحتى تعود أرض العرب مروجا وأنهارا رواه مسلم . وفي رواية قال تبلغ المساكن إهاب أو يهاب . وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده . وفي رواية قال يكون في آخر أمتي خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عدا . رواه مسلم . ( متفق عليه )
مال ودولت کی فراوانی قرب قیامت کی دلیل ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک مال و دولت کی فراوانی نہیں ہوجائے گی اور فراوانی بھی اس طرح کی ہوجائے گی کہ ایک شخص اپنے مال سے زکوٰۃ نکالے گا لیکن وہ کوئی ایسا شخص نہیں پائے گا جو اس کا زکوٰۃ کا مال لے لے ( کیونکہ مال و دولت کی فراوانی کسی شخص کو محتاج اور ضرورتمند نہیں چھوڑے گی اور کوئی آدمی اس طرح کے مال لینے پر تیار نہیں ہوگا اور قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی) جب تک کہ عرب کی سر زمین باغ و بہار اور نہر والی (یعنی بےحساب مال و دولت فراہم کرنے والی بن جائے۔ (مسلم) اور مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے کہ ( قیامت تک نہیں آئے گی جب تک کہ) عمارتوں اور آبادی کا سلسلہ اہاب یا یہاب تک نہ پہنچ جائے گا۔

تشریح
ویفیض اصل میں عطف تفسیری ہے، یعنی مال و دولت کی وہ فراوانی اس طرح ہوگی کہ چاروں طرف پانی کی مانند بہتی پھرے گی اور لوگ اپنی ضرورت و حاجت سے کہیں زیادہ دولت کے مالک ہوں گے۔ اہاب اور یہاب (اور ایک نسخہ میں ی کے زبر کے ساتھ یعنی یہاب) یہ دونوں جگہ کے نام ہیں جو مدینہ کے نواح میں واقع ہیں! اہاب اور یہاب میں حرف او تنویع کے لئے ہے دوسری روایت کے ان الفاظ کی مراد یہ واضح کرنا ہے کہ آخر زمانہ میں مدینہ میں اس قدر عمارتیں بنیں گی کہ ان کا سلسلہ شہر کے اردگرد نواحی علاقوں تک پہنچ جائے گا؟۔ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی (رح) نے لکھا ہے کہ لفظ اہاب الف کے زبر کے ساتھ سحاب کے وزن پر ہے اور یہ مدینہ سے چند کوس کے فاصلہ پر ایک موضع کا نام ہے نیز یہ لفظ الف کے زیر کے ساتھ بھی منقول ہے۔ حضرت امام مہدی کے بارے میں پیشگوئی
Top