مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ فطر کا بیان - حدیث نمبر 1815
وعن عبد الله بن ثعلبة أو ثعلبة بن عبد الله بن أبي صعير عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : صاع من بر أو قمح عن كل اثنين صغير أو كبير حر أو عبد ذكر أو أنثى . أما غنيكم فيزكيه الله . وأما فقيركم فيرد عليه أكثر ما أعطاه . رواه أبو داود
صدقہ فطر کی مقدار
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ یا حضرت ثعلبہ بن عبداللہ بن ابی صعیر اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا صدقہ فطر واجب ہے گیہوں میں سے ایک صاع دو آدمیوں کی طرف سے (کہ ہر ایک کی طرف سے نصف نصف صاع ہوگا) خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے، آزاد ہوں یا غلام، مرد ہوں یا عورت، غنی کی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ (صدقہ فطر دینے کی وجہ سے) اسے پاکیزہ بنا دیتا ہے اور فقیر کا معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس سے زیادہ دیتا ہے جتنا اس نے صدقہ فطر کے طور پر دیا۔ (ابو داؤد)

تشریح
مشکوۃ کے نسخوں میں حدیث کے راوی کا نام اگرچہ اسی طرح لکھا ہوا ہے لیکن صحیح اس طرح عبداللہ بن ثعلبہ بن ابی صعیر یا بن ابی صعیر عن ابیہ الخ۔ حضرت ثعلبہ ؓ صحابی ہیں جن سے ان کے صاحبزادے یہ روایت نقل کرتے ہیں۔ حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ غنی بھی صدقہ فطر ادا کرے اور فقیر بھی صدقہ فطر دے۔ ان دونوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ غنی کو تو اس کے صدقہ فطر دینے کی وجہ سے پاکیزہ بنا دیتا ہے اور فقیر کو اس سے زیادہ دیتا ہے جتنا اس نے صدقہ فطر کے طور پر دیا ہے، یہ بشارت اگرچہ غنی کے لئے بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے مال میں بھی اس سے کہیں زیادہ برکت عطا فرماتا ہے جتنا کہ اس نے دیا ہے مگر اس بشارت کو فقیر کے ساتھ اس لئے مخصوص کیا تاکہ اس کی ہمت افزائی ہو اور وہ صدقہ فطر دینے میں پیچھے نہ رہے۔
Top