مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ فطر کا بیان - حدیث نمبر 1813
وعن ابن عباس قال : فرض رسول الله صلى الله عليه و سلم زكاة الفطر طهر الصيام من اللغو والرفث وطعمة للمساكين . رواه أبو داود
صدقہ فطر کا وجوب کیوں؟
حضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے روزوں کی بےہودہ باتوں اور لغو کلام سے پاک کرنے کے لئے نیز مساکین کو کھلانے کے لئے صدقہ فطر لازم قرار دیا ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ صدقہ فطر کو اس لئے واجب کیا گیا ہے تاکہ تقصیرات و کوتاہی اور گناہوں کی وجہ سے روزوں میں جو خلل واقع ہوجائے وہ اس کی وجہ سے جاتا رہے نیز مساکین و غرباء عید کے دن لوگوں کے سامنے دس سوال دراز کرنے سے بچ جائیں اور وہ صدقہ لے کر عید کی مسرتوں اور خوشیوں میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوجائیں۔ دارقطنی نے اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ بھی ذکر کئے ہیں کہ جو شخص صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرے گا اس کا صدقہ مقبول صدقہ ہوگا اور جو شخص نماز عید کے بعد ادا کرے گا تو اس کا وہ صدقہ بس صدقوں میں سے ایک صدقہ ہوگا۔
Top