مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2803
وعن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة ومن سكن المدينة وصبر على بلائها كنت له شهيدا وشفيعا يوم القيامة ومن مات في أحد الحرمين بعثه الله من الآمنين يوم القيامة
حرمین میں سکونت پذیر ہونے کی سعادت
اور خطاب کے خاندان کا ایک شخص ناقل ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص بالقصد میری زیارت کرے گا وہ قیامت کے دن میرا ہمسایہ اور میری پناہ میں ہوگا، جس شخص نے مدینہ میں سکونت اختیار کر کے اس کی سختیوں پر صبر کیا قیامت کے دن میں اس کی اطاعت کا گواہ بنوں گا اور اس کے گناہوں کی بخشش کے لئے شفاعت کروں گا اور جو شخص حرمین (مکہ اور مدینہ) میں سے کسی ایک میں مرے گا قیامت کے دن اسے اللہ تعالیٰ امن والوں میں اٹھائے گا (یعنی یہ قیامت کے دن عذاب کے خوف سے مامون رہے گا)۔

تشریح
جو شخص بالقصد میری زیارت کرے گا، کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص تجارت، دکھانے سنانے، یا اسی طرح کی اور کسی دنیاوی غرض کے لئے نہیں بلکہ حصول ثواب کے پیش نظر صرف میری زیارت کے لئے آئے گا اسے مذکورہ سعادت حاصل ہوگی۔
Top