مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2800
وعن جرير بن عبد الله عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن الله أوحى إلي : أي هؤلاء الثلاثة نزلت فهي دار هجرتك المدينة أو البحرين أو قنسرين . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کی ہجرت کے لئے مدینہ کا تعین
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی مجھے مطلع فرمایا کہ آپ ﷺ ان تین شہروں (١) مدینہ (٢) بحرین (٣) قنسرین۔ میں سے جس شہر میں (رہنے کے لئے) اتریں گے وہی آپ ﷺ کے لئے دارالہجرت (ہجرت کا مکان) ہوگا۔ (ترمذی)

تشریح
بحرین موجودہ جغرافیائی نقشہ کے مطابق ان متعدد جزیروں کے مجموعہ کا نام ہے جو خلیج غربی کے جنوب مغربی گوشے میں واقع ہیں، ان جزیروں میں سب سے بڑا جزیرہ، جزیرہ منامہ ہے جس کا دوسرا نام بحرین بھی ہے اسی جزیرہ کے نام پر پورے ملک کو بحرین کہتے ہیں۔ لیکن حدیث شریف اور تاریخ کی کتابوں میں بحرین کا لفظ اس علاقہ کے متعلق آیا ہے جو جزیرہ العرب کے مشرقی ساحل پر خلیج بصرہ سے قطر اور عمان تک پھیلا ہوا ہے اور موجودہ بحرین کے مغرب میں واقع ہے۔ اس علاقہ کو اب احساء کہا جاتا ہے، لہٰذا یہاں حدیث میں بھی بحرین سے مراد وہی علاقہ ہے جس کا نام اب احساء ہے۔ قنسرین ملک شام کے ایک شہر کا نام ہے! بہرکیف آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا تھا کہ ان تین شہروں میں جس شہر کے بارے میں آپ ﷺ کی خواہش ہو مکہ سے ہجرت کر کے وہاں چلے جائیں اور اسی شہر کو اپنا مسکن قرار دیجئے۔ لیکن تاریخ مدینہ میں لکھا ہے کہ اگرچہ شروع میں آنحضرت ﷺ کو ان تین شہروں میں سے کسی بھی ایک شہر میں رہنے کا اختیار دیا گیا تھا مگر آخر میں مدینہ ہی کو متعین کردیا گیا تھا، چناچہ آپ ﷺ مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے آئے۔
Top