مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2798
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من استطاع أن يموت بالمدية فليمت لها فإني أشفع لمن يموت بها . رواه أحمد والترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح غريب إسنادا
مدینہ میں مرنے کی سعادت
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص مدینہ میں مرسکتا ہو اسے مدینہ ہی میں مرنا چاہئے کیونکہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا۔ (احمد، ترمذی) امام ترمذی کہتے ہیں کہ یہ حدیث سند کے اعتبار سے حسن صحیح غریب ہے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جزو کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس بات پر قادر ہو کہ مدینہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات تک رہ سکے، تو اسے چاہئے کہ وہ مدینہ ہی میں رہے تاآنکہ اس کی موت اسی مقدس شہر میں واقع ہو اور میں اس کی شفاعت کروں بایں طور کہ اگر وہ گنہگار ہوگا تو میں اسے بخشواؤں گا اور اگر نیکوکار ہوگا تو اس کے درجات بلند کراؤں گا۔ واضح رہے کہ یہاں شفاعت سے مراد وہ خاص شفاعت ہے جو صرف مدینہ میں رہنے والوں ہی کو حاصل ہوگی اور کسی دوسرے کو نصیب نہ ہوگی، البتہ آنحضرت ﷺ کی شفاعت عام ہر مسلمان کے لئے ہوگی۔ لہٰذا افضل یہ ہے کہ جس کی عمر زیادہ ہوجائے یا کشف وغیرہ کے ذریعہ اسے معلوم ہوجائے کہ اس کی موت کا وقت قریب آگیا ہے تو وہ مدینہ منورہ میں جا رہے تاکہ وہاں مرنے کی وجہ سے وہ آنحضرت ﷺ کی شفاعت خاص کی اس سعادت عظیم کا حق دار ہوجائے، حضرت عمر ؓ کی دعا کیا خوب ہے۔ اللہم ارزقنی شہادۃ فی سبیلک واجعل موتی ببلدرسولک۔ اے اللہ! مجھی اپنی راہ میں شہادت نصیب کر اور اپنے رسول ﷺ کے شہر میں مجھے موت دے۔ دعا ہے کہ رب کریم ہم جیسے بےرز و بےپر کو بھی یہ دولت نصیب کرے۔ آمین
Top