مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2795
عن سليمان بن أبي عبد الله قال : رأيت سعد بن أبي وقاص أخذ رجلا يصيد في حرم المدينة الذي حرم رسول الله صلى الله عليه و سلم فسلبه ثيابه فجاءه مواليه فكلموه فيه فقال : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم حرم هذا الحرم وقال : من أخذ أحدا يصيد فيه فليسلبه . فلا أرد عليكم طعمة أطعمنيها رسول الله صلى الله عليه و سلم ولكن إن شئتم دفعت إليكم ثمنه . رواه أبو داود
حرم مدینہ کا مسئلہ
حضر سلیمان بن ابوعبداللہ (تابعی) کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے ایک شخص کو پکڑا جو اس حرم مدینہ (یعنی مدینہ کے اطراف) میں شکار مار رہا تھا جسے رسول اللہ ﷺ نے حرام ٠ یعنی قابل تعظیم) قرار دیا ہے، چناچہ حضرت سعد ؓ نے اس شخص کے کپڑے زجر و تنبیہ کے طور پر چھین لئے، پھر اس شخص کے مالک آئے اور حضرت سعد ؓ سے اس کے بارے میں گفتگو کی، حضرت سعد ؓ نے ان سے کہا کہ رسول کریم ﷺ نے اس حرم کو حرام قرار دیا ہے، نیز آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی ایسے آدمی کو پکڑے جو اس میں شکار مار رہا ہو تو وہ اس کا سامان چھین لے۔ لہٰذا جو چیز رسول اللہ ﷺ نے مجھے دلوائی ہے (یعنی جو چیز میں نے آپ ﷺ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے حاصل کی ہے) وہ تو میں (کسی حال میں بھی) واپس نہیں کروں گا، ہاں اگر تم چاہو تو میں اس کی قیمت (از راہ مروت و احسان) تمہیں دے دوں۔ (ابوداؤد)
Top