مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2785
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أمرت بقرية تأكل القرى . يقولون : يثرب وهي المدينة تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد
مدینہ برے آدمیوں کو نکال دیتا ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے جو تمام بستیوں پر غالب رہتی ہے اور اس بستی کو لوگ یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے جو برے آدمیوں کو اس طرح نکال دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے میل کچیل کو نکال دیتی ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
جو تمام بستیوں پر غالب رہتی ہے کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ مدینہ میں رہتے ہیں وہ دوسرے لوگوں پر غالب رہتے ہیں اور دوسرے شہروں کو فتح کرتے ہیں، چناچہ تاریخی طور پر اس عظیم الشان شہر کی یہ خصوصیت ثابت ہے کہ مدینہ میں آکر بسنے والے دوسروں پر غالب اور بیشتر شہروں کے فاتح رہے ہیں، پہلے قوم عمالقہ آ کر شہر میں آباد ہوئی اس نے غلبہ حاصل کیا اور کتنے ہی شہروں اور علاقوں کو فتح کیا، پھر یہود آئے تو وہ عمالقہ پر غالب ہوئے پھر انصار پہنچے تو انہوں نے یہودیوں پر اپنا اقتدار قائم کیا، یہاں تک کہ جب سرکار دو عالم ﷺ اور مہاجرین کرام ؓ نے اس شہر کو اپنا مسکن بنایا تو ان کو جس طرح غلبہ حاصل ہوا اور جس طرح انہوں نے مشرق سے لے کر مغرب تک پورے عالم کو اپنے زیر اثر کیا وہ سامنے کی بات ہے۔ اس شہر کا نام پہلے یثرب اور اثرب تھا، جب رسول کریم ﷺ ہجرت فرما کر یہاں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے اس شہر کی مدنیت اور کثرت آبادی کے پیش نظر اس کا نام مدینہ رکھا نیز آپ ﷺ نے حکم دیا کہ آئندہ اس شہر کو یثرب نہ کہا جائے کیونکہ اول تو یہ زمانہ اسلام سے قبل کا نام تھا جس سے عہد جاہلیت کی بو آتی تھی، دوسرے یہ کہ معنوی طور پر بھی یہ نام بالکل نامناسب تھا اس لئے کہ یثرب کے معنی ہیں ہلاک و فساد نیز یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یثرب ایک بت یا ایک بہت بڑے ظالم شخص کا نام تھا۔ بخاری نے اپنی تاریخ میں ایک روایت نقل کی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص ایک مرتبہ یثرب کہے تو اسے چاہئے کہ وہ دس مرتبہ مدینہ کہے تاکہ اس مقدس شہر کا ممنوع نام لینے کا تدارک اور اس کی تلافی ہوجائے، نیز ایک روایت یہ بھی ہے کہ جو شخص یثرب کہے وہ استغفار کرے۔ برے آدمیوں سے مراد اہل کفر و شرک ہیں، جو اسلام کا غلبہ ہوجانے کے بعد اس شہر سے نکال دئیے گئے تھے، چناچہ کفار و مشرکین پر اس شہر کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر دئیے گئے ہیں۔
Top