مشکوٰۃ المصابیح - حرم مکہ کی حرمت کا بیان - حدیث نمبر 2772
وعن عبد الله بن عدي بن حمراء رضي الله عنه قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم واقفا على الحزورة فقال : والله إنك لخير أرض الله وأحب الله إلى الله ولولا أني أخرجت منك ما خرجت . رواه الترمذي وابن ماجه
مکہ مکرمہ کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن عدی بن حمراء ؓ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا رسول کریم ﷺ حزورہ پر کھڑے ہوئے (مکہ کی نسبت) فرما رہے تھے کہ اللہ کی قسم! تو اللہ کی زمین کا سب سے بہتر قطعہ ہے اور تو اللہ کے نزدیک اللہ کی زمین کا سب سے محبوب حصہ ہے۔ اگر مجھے تجھ سے نہ نکالا جاتا تو میں کبھی نہ نکلتا۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
حزورہ مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے، آپ ﷺ نے اسی جگہ کھڑے ہو کر مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے مذکورہ بالا جملے ارشاد فرمائے۔ اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ مؤمن کی شان کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ اس شہر مقدس میں اپنے قیام کو ایک عظیم سعادت تصور کرتے ہوئے مکہ کی اقامت کو اس وقت تک ترک نہ کرے جب تک وہ اس پر حقیقۃً یا حکما (یعنی دینی و دنیاوی ضرورت کے تحت) مجبور نہ ہو اسی لئے کہا گیا ہے کہ مکہ میں داخل ہونا سعادت اور وہاں سے نکلنا شقاوت ہے۔ درمختار میں لھا ہے کہ مکہ اور مدینہ کی مجاورت (یعنی ان دونون شہروں میں مستقل طور پر رہنا) اس شخص کے لئے مکروہ نہیں ہے جس کو اپنے نفس پر قابو حاصل ہو۔ گویا جس شخص کو یہ یقین ہو کہ مجھ سے گناہ سرزد نہیں ہوں گے تو وہ ان شہروں میں اقامت حاصل کرے مگر جس شخص کو یہ یقین حاصل نہ ہو وہ اقامت اختیار نہ کرے۔
Top