مشکوٰۃ المصابیح - محرم کے لئے شکار کی ممانعت کا بیان - حدیث نمبر 2759
عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أمر أصحابه أن يبدلوا الهدي الذي نحروا عام الحديبية في عمرة القضاء . رواه أبو داود وفيه قصة وفي سنده محمد بن إسحاق
محصر کی ہدی کا جانور، حرم ہی میں ذبح ہونا چاہئے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کو یہ حکم دیا کہ عمرۃ القضاء کے موقع پر اپنی ہدی کے ان جانوروں کے عوض ذبح کریں جو انہوں نے واقعہ حدیبیہ کے سال ذبح کئے تھے۔

تشریح
اس حکم گرامی کا مطلب یہ تھا کہ صحابہ نے واقعہ حدیبیہ کے موقعہ پر عمرہ سے احصار کی صورت پیش آجانے کی وجہ سے ہدی کے جو جانور ذبح کئے تھے سال آئندہ عمرۃ القضا کے موقع پر ان جانوروں کے بدلے دوسرے جانور حرم پہنچ کر ذبح کریں تاکہ ہدی کا حرم میں ذبح ہونا واقع ہوجائے کیونکہ احصار کی ہدی کا جانور حرم ہی میں ذبح کیا جاتا ہے جیسا کہ امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک ہے۔ لیکن مذکورہ بالا حکم کا یہ مطلب اس صورت میں ہے جب کہ یہ بات ثابت ہو کہ واقعہ حدیبیہ کے موقع پر ہدی کے جانور حرم سے باہر ذبح کئے گئے تھے۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ ہدی کے وہ جانور حرم ہی میں ذبح ہوئے تھے کیونکہ حدیبیہ کا اکثر حصہ حدود حرم میں واقع ہے (جیسا کہ باب کی پہلی حدیث کی تشریح کے ضمن میں ایک قول نقل کیا گیا تھا) تو پھر واقعہ حدیبیہ کے موقع پر ذبح کئے گئے جانوروں کے عوض دوسرے جانور ذبح کرنے کے اس حکم کا تعلق صرف احتیاط اور حصول فضیلت سے ہوگا اور کہا جائے گا کہ یہ حکم محض استحباب کے طور پر ہے۔ مشکوۃ کے اصل نسخہ میں لفظ رواہ کے بعد جگہ کالی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مؤلف مشکوۃ کو اس حدیث کے اصل ماخذ کی تحقیق نہیں ہوسکی تھی، لیکن ایک دوسرے نسخہ میں رواہ کے بعد ابوداؤد لاحق کیا گیا ہے یعنی اس روایت کو ابوداو نے نقل کیا ہے، نیز ایک اور نسخہ میں رواہ ابوداؤد کے بعد ان الفاظ کا بھی اضافہ ہے۔ وفیہ قصۃ وفی سندہ محمد بن اسحق۔
Top