مشکوٰۃ المصابیح - محرم کے لئے شکار کی ممانعت کا بیان - حدیث نمبر 2755
وعن عبد الله بن عمر قال : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم فحال كفار قريش دون البيت فنحر النبي صلى الله عليه و سلم هداياه وحلق وقصر أصحابه . رواه البخاري
محصر کے لئے حلق یا تقصیر کا مسئلہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ عمرے کے لئے گئے تو کفار قریش نے ہمیں خانہ کعبہ پہنچنے سے پہلے حدیبیہ میں روک دیا چناچہ آپ ﷺ نے اپنی ہدی کے جانور وہیں ذبح کئے اور سر منڈوایا، نیز آپ ﷺ کے رفقاء میں سے کچھ نے بال کتروائے اور کچھ نے سر منڈوائے۔ (بخاری)

تشریح
فقہ حنفی کی کتاب ہدایہ میں لکھا ہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام محمد تو یہ کہتے ہیں کہ محصر کے لئے سر منڈوانا یا بال کتروانا ضروری نہیں ہے کیونکہ حلق سر منڈوانا تقصیر بال کتروانا اسی صورت میں عبادت شمار کیا جاتا ہے جب کہ افعال حج کی ترتیب میں ہو لہٰذا جب حج کے افعال ادا ہی نہ ہوں تو ان کو عبادت شمار نہیں کرسکتے جہاں تک آنحضرت ﷺ کا تعلق ہے تو آپ ﷺ نے اور صحابہ نے حلق یا تقصری اس مقصد سے کیا تھا کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ بس اب واپسی کا پختہ ارادہ ہوگیا ہے اور عمرہ کی ادائیگی کی صورت نہیں رہی ہے حضرت امام ابویوسف کے نزدیک محصر کو اگرچہ سر منڈوانا یا کتروانا چاہئے لیکن اگر وہ سر نہ منڈوائے یا بال نہ کتروائے تو اس صورت میں بھی احرام سے باہر ہوجائے گا اور بطور جزاء اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا۔
Top