مشکوٰۃ المصابیح - محرم کے لئے شکار کی ممانعت کا بیان - حدیث نمبر 2752
عن عبد الرحمن بن عثمان التيمي قال : كنا مع طلحة بن عبيد الله ونحن حرم فأهدي له طير وطلحة راقد فمنا من أكل ومنا من تورع فلما استيقظ طلحة وافق من أكله قال : فأكلناه مع رسول الله صلى الله عليه و سلم . رواه مسلم
محرم کو شکار گوشت کھانا جائز ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن عثمان تیمی ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ کے ساتھ تھے اور ہم سب احرام کی حالت میں تھے کہ ان کے پاس بطور ہدیہ ایک پرندہ کا پکا ہوا گوشت آیا حضرت طلحہ ؓ اس وقت سور ہے تھے چناچہ ہم میں سے بعض نے وہ گوشت کھالیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ محرم کو شکار کا گوشت کھانا جائز ہے بشرطیکہ اس شکار میں اس کے حکم وغیرہ کو کوئی دخل نہ ہو اور بعض نے اس سے پرہیز کیا کیونکہ ان کا گمان تھا کہ محرم کو یہ گوشت کھانا درست نہیں ہے، پھر حضرت طلحہ ؓ بیدار ہوئے تو انہوں نے ان لوگوں کی موافقت کی جنہوں نے وہ گوشت کھایا تھا، نیز انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول کریم ﷺ کے ہمراہ اسی طرح یعنی حالت احرام میں شکار کا گوشت کھایا تھا۔

تشریح
گوشت کھانے والوں سے حضرت طلحہ ؓ کی موافقت کا تعلق قول سے بھی ہوسکتا ہے اور فعل سے بھی، یعنی یا تو حضرت طلحہ ؓ نے ان سے زبانی یہ کہا ہوگا کہ تم نے گوشت کھالیا، اچھا کیا، اس میں کوئی حرج نہیں یہ قولی موافقت ہے، یا پھر یہ کہ خود انہوں نے بھی باقی بچا ہوا گوشت کھایا ہوگا یہ فعلی موافقت ہے۔ بہرکیف یہ حدیث حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے اس مسلک کی تائید کرتی ہے کہ اگر محرم خود شکار نہ کرے اور نہ اس شکار میں اس کے حکم وغیرہ کا دخل ہو تو وہ اس کا گوشت کھا سکتا ہے۔ ایک پر ندہ سے مراد یا تو جنس ہے کہ کئی پرندوں کا گوشت آیا تھا، یا پھر وہ ایک ہی پرندہ تھا جو اتنا بڑا تھا کہ اس کا گوشت تمام لوگوں کے لئے کافی ہوگیا۔
Top