مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان - حدیث نمبر 2737
عن نافع أن ابن عمر وجد القر فقال : ألق علي ثوبا نافع فألقيت عليه برنسا فقال : تلقي علي هذا وقد نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن يلبسه المحرم ؟ . رواه أبو داود ؟
سلے ہوئے کپڑوں کو بدن پر ڈال لینے کا مسئلہ
حضرت نافع (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ کو (حالت احرام میں ایک موقع پر) سردی لگنے لگی تو انہوں نے فرمایا کہ نافع ؓ! مجھ پر کوئی کپڑا ڈال دو، چناچہ میں نے ان کے بدن پر برساتی ڈال دی تو انہوں نے فرمایا کہ تم میرے بدن پر یہ برساتی ڈال رہے ہو؟ حالانکہ رسول کریم ﷺ نے محرم کو اس کے پہننے سے منع فرمایا ہے (ابوداؤد)

تشریح
حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ سلے ہوئے کپڑے کو اس طرح استعمال کرنا محرم کے لئے ممنوع ہے جس طرح اسے عام طور پر استعمال کیا جاتا ہے بصورت دیگر ممنوع نہیں ہے مثلاً برساتی عام طور پر پہنی جاتی ہے۔ اگر کوئی محرم اسے پہنے نہیں بلکہ ایسے ہی جسم پر ڈال لے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ اس بارے میں پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے۔ چناچہ حضرت ابن عمر ؓ نے برساتی کو اپنے جسم پر ڈال لینے سے بھی منع یا تو اس لئے فرمایا کہ وہ اپنے خیال کی بناء پر سلے ہوئے کپڑے کو مطلقاً کسی بھی استعمال کرنے سے اجتناب کرتے ہوں گے یا پھر یہ کہ نافع نے ان کا سر بھی ڈھانک دیا ہوگا۔ اس وجہ سے انہوں نے منع فرمایا۔
Top