مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان - حدیث نمبر 2733
وعن كعب بن عجرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم مر به وهو بالحديبية قبل أن يدخل مكة وهو محرم وهو يوقد تحت قدر والقمل تهافت على وجهه فقال : أتؤذيك هوامك ؟ . قال : نعم . قال : فاحلق رأسك وأطعم فرقا بين ستة مساكين . والفرق : ثلاثة آصع : أو صم ثلاثة أيام أوانسك نسيكة
سرمنڈوانے کی جزا
حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ان کے پاس سے گزرے جب کہ وہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے حدیبیہ میں تھے اور وہ کعب ؓ احرام کی حالت میں تھے یعنی یہ اس موقع کا ذکر ہے جب آپ ﷺ اپنے رفقاء کے ہمراہ عمرہ کے لئے مکہ روانہ ہوئے تھے لیکن مشرکین نے حدیبیہ میں سب کو روک دیا تھا چناچہ سب کے ساتھ کعب ؓ بھی مکہ میں داخل ہونے کے متوقع تھے مگر پھر بعد میں ایک معاہدہ کے تحت کہ جس کو صلح حدیبیہ کہتے ہیں، سب لوگ عمرہ کئے بغیرہ واپس ہوگئے تھے، بہرکیف جب آنحضرت ﷺ کعب کے پاس سے گزرے تو وہ ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہے تھے اور جوئیں سر سے جھڑ کر ان کے منہ پر گر رہی تھیں، چناچہ آنحضرت ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ کیا یہ جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ انہوں نے عرض کیا۔ جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر تم اپنا سر منڈوا لو اور بطور جزاء ایک فرق کھانا چھ مسکینوں کو کھلا دو اور فرق تین صاع کا ہوتا ہے یا تین روزے رکھ لو اور یا ایک جانور جو ذبح کرنے کے قابل ہو، ذبح کرو۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت کعب ؓ بن عجرہ ایک جلیل القدر انصاری صحابی ہیں، صلح حدیبیہ کے موقع پر یہ بھی موجود تھے، ان کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ بڑا دلچسپ بھی ہے اور بڑا سبق آموز بھی۔ بیان کیا جاتا ہے کہ ان کے پاس ایک بت تھا جس کو یہ پوجا کرتے تھے، عبادہ بن صامت ان کے دوست تھے، ایک دن عبادہ کعب کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کعب بت کی پوجا کرنے کے بعد گھر سے نکل کر گئے ہیں، عبادہ گھر میں داخل ہوئے اور اس بت کو توڑ ڈالا، جب کعب گھر میں آئے تو دیکھا کہ بت ٹوٹا پڑا ہے، انہیں معلوم ہوا کہ یہ حرکت عبادہ کی ہے، بڑے غضب ناک ہوئے اور چاہا کہ عبادہ کو برا بھلا کہیں مگر پھر سوچ میں پڑگئے، دل میں خیال پیدا ہوا کہ اگر اس بت کو کچھ بھی قدرت حاصل ہوتی تو اپنے آپ کو بچا لیتا، بس یہ خیال گزرنا تھا کہ شرک و کفر کا اندھیرا چھٹ گیا اور ایمان و صداقت کے نور نے قلب و دماغ کے ایک ایک گوشہ کو منور کردیا اور اس طرح وہ مشرف باسلام ہوگئے، سچ ہے اللہ تعالیٰ جسے ہدایت یافتہ بناتا ہے اسی طرح ہدایت کی توفیق بخش دیتا ہے۔ بہرکیف اس حدیث سے یہ مسئلہ معلوم ہوا کہ اگر کوئی محرم کسی عذر مثلاً جوئیں، زخم اور درد سر وغیرہ کی وجہ سے اپنا سر منڈوائے تو اسے اختیار ہے کہ بطور جزاء چاہے تو چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے بایں طور کہ ہر مسکین کو آدھا صاع گیہوں دے دے، چاہے تین روزے رکھ لے اور چاہے جانور ذبح کرے۔ چناچہ یہ حدیث اس آیت کریمہ کی تفسیر ہے کہ ( فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيْضًا اَوْ بِه اَذًى مِّنْ رَّاْسِه فَفِدْيَةٌ مِّنْ صِيَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُكٍ ) 2۔ البقرۃ 196)۔ اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور وہ اپنا سر منڈا دے تو وہ بطور فدیہ یا تو روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے۔
Top