مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان - حدیث نمبر 2731
وعن عثمان حدث عن رسول الله صلى الله عليه و سلم في الرجل إذا اشتكى عينيه وهو محرم ضمدهما بالصبر . رواه مسلم
سرمہ لگانے کا مسئلہ
حضرت عثمان ؓ نے ایک شخص کے بارے میں رسول کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کی کہ اگر حالت احرام میں اس کی آنکھیں کہیں یا وہ ضعف بصارت میں مبتلا ہو تو وہ اپنی آنکھوں پر ایلوے کا لیپ کرے۔ (مسلم)

تشریح
تاج المصادر میں تضمید کے معنی لیپ کرنا ہی لکھتے ہیں۔ لیکن کچھ علماء نے اس کے معنی آنکھوں کے اندر لگانا لکھے ہیں۔ یعنی جس طرح سرمہ لگایا جاتا ہے اسی طرح وہ آنکھوں میں ایلوا لگائے۔ اور علامہ طیبی نے یہ لکھا ہے کہ تضمید زخم پر پٹی باندھنے کو کہتے ہیں اسی طرح زخم پر دوا لگانے کو بھی تضمید کہتے ہیں۔ یہ بات پہلے بتائی جا چکی ہے کہ محرم کو بغیر خوشبو کا سرمہ لگانا جائز ہے اور اس کی وجہ سے بطور جزاء کوئی چیز واجب نہیں ہوتی بشرطیکہ اس سے زیب وزینت مقصود نہ ہو کیونکہ زیب وزینت کے لئے سرمہ لگانا مکروہ ہے۔ اس موقع پر خوشبودار سرمہ کے بارے میں یہ تفصیل جان لیجئے کہ اگر سرمہ میں کم خوشبو ہو تو اس کو لگانے سے صرف صدقہ واجب ہوگا اور اگر خوشبو زیادہ ہوگی تو ایسے سرمہ کو لگانے سے دم یعنی جانور کو ذبح کرنا واجب ہوگا۔ ایسے ہی یہ مسئلہ ہے کہ اگر کوئی محرم اپنے سر اور منہ کے علاوہ کسی اور عضو پر پٹی باندھے تو اس پر اگرچہ بطور جزاء کچھ واجب نہیں ہوتا لیکن یہ مکروہ ہے۔ اور اگر کوئی محرم اپنے سر یا منہ کے چوتھائی حصہ یا اس سے زیادہ کو کسی کپڑے وغیرہ سے ڈھانکے گا تو اس پر دم لازم ہوگا اور چوتھائی حصہ سے کم کو ڈھانکے گا تو صرف صدقہ واجب ہوگا۔
Top