مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں سے محرم کو بچناچاہئے ان کا بیان - حدیث نمبر 2728
وعن يزيد بن الأصم ابن أخت ميمونة عن ميمونة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم تزوجها وهو حلال . رواه مسلم قال الشيخ الإمام يحيى السنة رحمه الله : والأكثرون على أنه تزوجها حلالا وظهر أمر تزويجها وهو محرم ثم بنى بها وهو حلال بسرف في طريق مكة
حالت احرام میں نکاح کرنے کرانے کا مسئلہ
حضرت یزید بن اصم (تابعی) جو ام المؤمنین حضرت میمونہ ؓ کے بھانجے ہیں اپنی خالہ حضرت میمونہ ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ان (حضرت میمونہ ؓ سے جب نکاح کیا تو آپ ﷺ احرام کی حالت میں نہیں تھے۔ (مسلم) حضرت امام محی السنہ (رح) فرماتے ہیں کہ اکثر علماء (یعنی حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے علاوہ) اس بات کے قائل ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے جب حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا تو اس وقت آپ ﷺ حالت احرام میں نہیں تھے۔ ہاں حضرت میمونہ ؓ کے ساتھ آپ ﷺ کے نکاح کا اظہار عام اس وقت ہوا جب آپ ﷺ احرام کی حالت میں تھے، پھر آپ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ کے ساتھ شب زفاف مقام سرف ہی میں جو مکہ کے راستہ میں واقع ہے اس وقت گزاری جب کہ آپ ﷺ احرام کھول چکے تھے۔

تشریح
مظاہر حق جدید کی زیر نظر جلد میں ایک موقع پر یہ بتایا جا چکا ہے کہ سرف ایک مقام کا نام ہے جو مکہ مکرمہ سے تقریبا چھ میل اور مقام تنعیم سے جانب شمال تین یا چار میل کے فاصلہ پر واقع ہے اسی موقع پر ایک تاریخی اتفاق بھی ذکر کیا گیا تھا کہ آنحضرت ﷺ حضرت میمونہ ؓ کا نکاح بھی سرف میں ہوا (جب کہ آپ ﷺ عمرۃ القضاء کے لئے مکہ تشریف لا رہے تھے اور اس وقت حالت احرام میں تھے) اور ان کی شب زفاف بھی یہیں گزری (جب کہ آپ ﷺ عمرہ سے فارغ ہو کر مدینہ واپس ہو رہے تھے) اور پھر بعد میں ان کا انتقال بھی یہیں ہوا۔ بہرکیف یہ حدیث جسے حضرت میمونہ ؓ کے بھانجے حضرت یزید نے روایت کیا ہے، حضرت ابن عباس ؓ کی اس روایت کے بالکل برخلاف ہے جو اس سے پہلے نقل کی گئی، حضرت ابن عباس ؓ کی روایت تو اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا جب کہ حضرت یزید کی یہ روایت اس پر دلالت کرتی ہے کہ حضرت میمونہ ؓ سے آپ ﷺ کا نکاح اس وقت ہوا تھا جب کہ آپ ﷺ حالت احرام میں نہیں تھے۔ اس طرح ان دونوں روایتوں میں تعارض ہوگیا ہے، چناچہ حنفیہ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو ترجیح دیتے ہیں اول تو اس وجہ سے کہ حضرت ابن عباس ؓ کو اپنے علم و فضل، قوت حافظہ، فقہی بصیرت اور اپنی شان مرتبت کے اعتبار سے حضرت یزید پر کہیں زیادہ برتری حاصل ہے، دوسرے یہ کہ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو بخاری و مسلم دونوں نے نقل کیا ہے جب کہ حضرت یزید کی روایت کو صرف مسلم نے نقل کیا ہے۔ اب رہی یہ بات حضرت عثمان ؓ کی روایت (چار) میں احرام کی حالت میں نکاح کرنے کرانے کی ممانعت منقول ہے؟ تو اس کے بارے میں حنفی علماء لکھتے ہیں کہ اس ممانعت سے یہ مراد ہی نہیں ہے کہ نکاح کرنا کرانا قطعاً ناجائز یا حرام ہے، بلکہ اس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ محرم چونکہ ایک عبادت میں مشغول رہتا ہے اس لئے اس کی شان اور اس کے حال کے مناسب یہ نہیں ہے کہ وہ نکاح کرے یا کسی کا کا نکاح کرائے۔ چناچہ اس حدیث کی تشریح میں یہی وضاحت کی گئی تھی کہ یہاں اس ممانعت کا مطلب مکروہ تنزیہی ہے۔ حضرت امام محی السنۃ کے یہ الفاظ وظہر امر تزویجہا وہو محرم (حضرت میمونہ ؓ کے ساتھ آپ کے نکاح کا اظہار عام اس وقت ہوا جب کہ آپ ﷺ احرام کی حالت میں تھے۔ دراصل شوافع کی طرف سے حضرت ابن عباس ؓ کی اس روایت کہ۔ آپ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے اس حالت میں نکاح کیا کہ آپ ﷺ احرام باندھے ہوئے تھے۔ کی تاویل ہے کہ آنحضرت ﷺ نے نکاح تو اس وقت ہی کیا تھا جب کہ آپ ﷺ حالت احرام میں نہیں تھے ہاں اس نکاح کا علم لوگوں کو اس وقت ہوا جب آپ ﷺ نے احرام باندھ لیا تھا۔ گویا امام محی السنۃ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس ؓ کو بھی اس نکاح کا علم اس وقت ہوا جب کہ آپ ﷺ حالت احرام میں تھے اس لئے وہ یہی سمجھے کہ نکاح آپ ﷺ نے حالت احرام ہی میں کیا ہے حالانکہ شوافع کی طرف سے حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کی یہ تاویل تکلف سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتی۔
Top