مشکوٰۃ المصابیح - سر منڈانے کا بیان - حدیث نمبر 2717
وعن عائشة وابن عباس رضي الله عنهم أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أخر طواف الزيارة يوم النحر إلى الليل . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
طواف زیارۃ کا وقت
حضرت عائشہ ؓ وحضرت ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے طواف زیارۃ میں قربانی کے دن رات تک تاخیر کی۔ (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے عورتوں کے لئے یا یہ کہ سب ہی کے لئے طواف زیارت میں قربانی کے دن رات تک تاخیر کو جائز قرار دیا۔ حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ﷺ نے اپنے طواف زیارت میں رات تک تاخیر کی، کیونکہ آپ ﷺ کے بارے میں تو یہ صراحت کے ساتھ ثابت ہوچکا ہے کہ آپ ﷺ نے قربانی کے وقت طواف زیارۃ کیا اور اس کے بعد مکہ میں یا منیٰ میں ظہر کی نماز پڑھی۔ طیبی کہتے ہیں کہ طواف زیارۃ کا وقت امام شافعی کے نزدیک بقر عید کی آدھی رات کے بعد ہی شروع ہوجاتا ہے جب کہ دیگر ائمہ کا مسلک یہ ہے کہ اس کا وقت بقر عید کے دن طلوع فجر کے بعد شروع ہوتا ہے اور آخری وقت کا کوئی تعین نہیں ہے جب بھی کیا جائے گا جائز ہوجائے گا لیکن امام ابوحنیفہ کے ہاں طواف زیارت کی ادائیگی ایام نحر میں واجب ہے لہٰذا اگر کوئی شخص اتنی تاخیر کرے کہ ایام نحر پورے گزر جائیں گے اور پھر وہ بعد میں طواف زیارۃ کرے تو اس پر دم یعنی بطور جزاء جانور ذبح کرنا واجب ہوگا۔
Top