مشکوٰۃ المصابیح - سر منڈانے کا بیان - حدیث نمبر 2696
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كنت أطيب رسول الله صلى الله عليه و سلم قبل أن يحرم ويوم النحر قبل أن يطوف بالبيت بطيب فيه مسك
قربانی کے دن خوشبو کا استعمال
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں رسول کریم ﷺ کو احرام باندھنے سے پہلے خوشبو لگاتی تھی (احرام خواہ حج کا ہوتا خواہ عمرہ کا اور خواہ دونوں کا) اور میں نحر (قربانی) کے دن بھی خانہ کعبہ کے طواف سے پہلے (سر منڈانے اور کپڑے پہننے کے بعد) آپ ﷺ کے خوشبو لگاتی تھی اور خوشبو بھی وہ جس میں مشک ہوتا تھا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ جن مواقع پر حضرت عائشہ ؓ نے خوشبو لگانے کا ذکر کیا ہے یعنی احرام باندھنے سے پہلے اور نحر کے دن طواف خانہ کعبہ سے قبل، اگر ان اوقات میں خوشبو لگائی جائے تو مشک اور گلاب کی خوشبو لگانا سب سے بہتر اور اولیٰ ہے کیونکہ ان دونوں میں صرف خوشبو ہوتی ہے رنگ نہیں ہوتا۔ نحر (قربانی کے دن) یعنی دسویں ذی الحجہ کو سر منڈانے کے بعد حاجی احرام سے باہر ہوجاتے ہیں یعنی وہ چیزیں جو احرام کی وجہ سے ان پر حرام تھیں اس دن سب حلال ہوجاتی ہیں علاوہ رفث کے اور جب طواف زیارت سے فراغت ہوجاتی ہے تو رفث بھی حلال ہوجاتا ہے۔
Top