مشکوٰۃ المصابیح - سر منڈانے کا بیان - حدیث نمبر 2695
وعن أنس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أتى منى فأتى الجمرة فرماها ثم أتى منزله بمنى ونحر نسكه ثم دعا بالحلاق وناول الحالق شقه الأيمن ثم دعا أبا طلحة الأنصاري فأعطاه إياه ثم ناول الشق الأيسر فقال احلق فحلقه فأعطاه طلحة فقال : اقسمه بين الناس
سرمنڈانے میں دائیں طرف سے ابتداء کرنا سنت ہے
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ منیٰ میں آنے کے بعد جمرہ عقبہ کے پاس تشریف لائے اور وہاں کنکریاں ماریں پھر منیٰ میں اپنی قیام گاہ پر تشریف لائے اور اپنی ہدی کے جانوروں کو ذبح کیا، اس کے بعد سر مونڈنے والے کو (جس کا نام معمر بن عبداللہ تھا) بلایا اور اپنے سر کا دایاں حصہ اس کے سامنے کیا، چناچہ اس نے آپ ﷺ نے سر (کے اس داہنے حصہ) کو مونڈا، پھر آپ ﷺ نے حضرت طلحہ انصاری ؓ کو بلایا اور ان کو اپنے وہ مونڈے ہوئے بال دئیے، اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنے سر کا بایاں حصہ مونڈنے والے کی طرف کر کے فرمایا کہ اب اسے مونڈو، چناچہ اس نے مونڈ دیا، یہ بال بھی آپ ﷺ نے حضرت ابوطلحہ انصاری ؓ کو دے دئیے اور فرمایا کہ یہ بال لوگوں میں تقسیم کردو۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سر منڈانے میں دائیں طرف سے ابتداء کرنا سنت ہے، نیز اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ دائیں طرف میں منڈوانے والے کا اعتبار ہے کہ وہ اپنے سر کو دائیں طرف سے منڈوانا شروع کرے، جب کہ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ مونڈنے والے کی دائیں طرف کا اعتبار ہے یعنی مونڈنے والا اپنی دائیں طرف سے سر مونڈنا شروع کرے۔
Top