مشکوٰۃ المصابیح - ہدی کا بیان - حدیث نمبر 2687
وعن عبد الله بن قرط رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن أعظم الأيام عند الله يوم النحر ثم يوم القر . قال ثور : وهو اليوم الثاني . قال : وقرب لرسول الله صلى الله عليه و سلم بدنات خمس أو ست فطفقن يزدلفن إليه بأيتهن يبدأ قال : فلما وجبت جنوبها . قال فتكلم بكلمة خفية لم أفهمها فقلت : ما قال ؟ قال : من شاء اقتطع . رواه أبو داود وذكر حديثا ابن عباس وجابر في باب الأضحية
قربانی کے دن کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن قرط ؓ کہتے ہی کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام دنوں میں بہت بڑا دن از روئے فضیلت قربانی کا دن (یعنی ذی الحجہ کی دسویں تاریخ) ہے اور پھر قربانی کا دن۔ حدیث کے راوی حضرت ثور ؓ کہتے ہیں کہ یہ (قر کا دن) دوسرا دن (یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں تاریخ ہے) حضرت عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ (جب قربانی کے دن) آنحضرت ﷺ کے قریب وہ اونٹ لائے گئے جو پانچ یا چھ کی تعداد میں تھے تو اونٹوں نے (ایک دوسرے پر سبقت کر کے) آپ ﷺ کے نزدیک آنا شروع کیا تاکہ جسے چاہیں پہلے اسی کو ذبح کریں راوی کہتے ہیں کہ جب یہ جانور پہلو پر گرگئے (یعنی وہ ذبح کر دئیے گئے) تو آنحضرت ﷺ نے آہستہ سے کچھ فرمایا جسے میں نہ سمجھ سکا، چناچہ میں نے (اس شخص سے جو میرے پاس تھا) پوچھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا ہے؟ اس نے کہا کہ آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ جو شخص (ہدی کے) ان جانوروں میں سے (گوشت) کاٹ کرلے جائے۔ (ابوداؤد)

تشریح
علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ دنوں میں بہت بڑا دن قربانی کا دن ہے سے مراد یہ ہے کہ قربانی کا دن ان دنوں میں ایک دن ہے جو افضل اور بزرگ ترین دن ہیں۔ یہ مراد اس لئے لی گئی ہے کہ دوسری احادیث میں (ذی الحجہ کے) عشرہ کو تمام دنوں کے مقابلہ میں افضل کہا گیا ہے لہٰذا اس اعتبار سے کہ عشرہ ذی الحجہ افضل ہے ذی الحجہ کی دسویں تاریخ (جو قربانی کا دن ہے) بھی افضل ہے کیونکہ یہ دن بھی عشرہ ذی الحجہ میں شامل ہے۔ اب رہی یہ بات کہ جس طرح احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمام دنوں میں افضل ترین عشرہ ذی الحجہ ہے اسی طرح یہ بات بھی احادیث ہی سے ثابت ہے کہ رمضان کا آخری عشرہ افضل ترین ہے تو اس تضاد کو یوں رفع کیا جائے کہ ان احادیث کو کہ جن سے عشرہ ذی الحجہ کا افضل ہونا ثابت ہوتا ہے اشہر حرم کے ساتھ مقید کیا جائے یعنی یہ کہا جائے کہ اشہر حرم کے دنوں میں افضل ترین عشرہ ذی الحجہ ہے لہٰذا حاصل یہ نکلے گا کہ عشرہ ذی الحجہ حرام مہینوں سے افضل ہے اور عشرہ رمضان مطلق طور پر تمام دنوں میں افضل ہے۔ مذکورہ بالا تضاد کو دور کرنے کے لئے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ فضیلت باعتبار حیثیت کے مختلف ہے یعنی چونکہ رمضان میں روزے رکھے جاتے ہیں، اس ماہ مقدس میں عبادت کا ثواب بہت زیادہ حاصل ہوتا ہے اور اس کے آخر عشرہ میں اعتکاف ہوتا ہے اس اعتبار سے تو رمضان کا آخری عشرہ افضل ہے اور چونکہ ذی الحجہ میں حج کے افعال ادا ہوتے ہیں اور قربانی کی جاتی ہے اس اعتبار سے یہ افضل ہے۔ قر کا دن سے بقر عید کے بعد کا دن یعنی ذی الحجہ کی گیارہویں تاریخ مراد ہے، اس دن کو قر کا دن اس لئے کہتے ہیں کہ ادائے مناسک کی محنت و مشقت برداشت کرنے کے بعد منیٰ میں اسی دن حاجیوں کو سکون وقرار ملتا ہے۔ اس موقع پر بھی یہ خلجان پیدا ہوسکتا ہے کہ حدیث صحیح میں تو عرفہ کے دن کو افضل کہا گیا ہے؟ تو اس کا جواب بھی یہی ہے کہ قر کا دن ان دنوں میں سے ایک دن ہے جو افضل ہیں۔ اونٹوں نے آپ ﷺ کے نزدیک آنا شروع کیا الخ کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جب ان اونٹوں کو ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا اور وہ اونٹ آپ ﷺ کے پاس لائے گئے تو ہر اونٹ آنحضرت ﷺ کے دست مبارک کی برکت حاصل کرنے کے لئے اس بات کا منتظر تھا کہ پہلے مجھے ذبح کریں، اس مقصد کے لئے اونٹ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، یہ دراصل آپ ﷺ کا معجزہ تھا کہ جانوروں میں بھی حصول برکت وسعادت کا وہ جذبہ لطیف پیدا ہوگیا جو انسانوں ہی کا خاصہ ہوسکتا ہے۔ وذکر حدیث ابن عباس و جابر فی باب الاضحیۃ اور حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت جابر ؓ کی حدیثیں باب الاضحیۃ میں ذکر کی جا چکی ہیں۔
Top