مشکوٰۃ المصابیح - ہدی کا بیان - حدیث نمبر 2685
عن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم أهدى عام الحديبية في هدايا رسول الله صلى الله عليه و سلم جملا كان لأبي جهل في رأسه برة من فضة وفي رواية من ذهب يغيظ بذلك المشركين . رواه أبو داود
دشمنان اللہ کو رنج پہنچانا مستحب ہے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ حدیبیہ کے سال اپنے ہدی کے جانوروں میں ابوجہل کا اونٹ بھی لے گئے تھے جس کی ناک میں چاندی کی نتھنی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ سونے کی تھی اور اس سے مقصد مشرکین کو غیظ دلانا تھا۔ (ابوداؤد)

تشریح
آنحضرت ﷺ چھ ہجری میں عمرے کے لئے مدینہ سے روانہ ہوئے مگر مشرکین مکہ نے آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کے رفقاء کو حدیبیہ کے مقام پر روک دیا اور مکہ نہیں جانے دیا، یہ بہت مشہور واقعہ ہے، اسی سفر میں آنحضرت ﷺ جو اونٹ بطور ہدی ذبح کرنے کے لئے لے گئے تھے ان میں ایک اونٹ ابوجہل کا بھی تھا جو غزوہ بدر میں بطور غنیمت ہاتھ لگا تھا۔ اس اونٹ کو آپ ﷺ اپنے ہمراہ اس لئے لے گئے تھے تاکہ مشرکین مکہ اس اونٹ کو دیکھ کر کڑھیں اور جلیں کہ یہ اونٹ مسلمانوں کے ہاتھ پڑا اور ذبح کیا گیا، اس سے معلوم ہوا کہ دشمنان اللہ کو رنج پہنچانا اور انہیں جلانا مستحب ہے۔
Top