مشکوٰۃ المصابیح - ہدی کا بیان - حدیث نمبر 2676
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : فتلت قلائد بدن النبي صلى الله عليه و سلم بيدي ثم قلدها وأشعرها وأهداها فما حرم عليه كان أحل له
خود حج کو نہ جانے اور ہدی بھیجنے کا مسئلہ
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے اونٹوں کے لئے اپنے ہاتھوں سے پٹے بنائے اور پھر انہیں اونٹوں کے گلے میں ڈالا اور ان (کے کوہان) کو زخمی کیا اور پھر ان کو بطور ہدی خانہ کعبہ روانہ کردیا (یعنی جب ٩ ھ میں حج فرض ہوا اور حضرت ابوبکر ؓ کو حاجیوں کا امیر مقرر کر کے مکہ مکرمہ بھیجا گیا تو ان کے ساتھ آنحضرت ﷺ کی طرف سے بطور ہدی اونٹ بھیجے گئے اور اس کی وجہ سے آنحضرت ﷺ پر ایسی کوئی چیز حرام نہیں ہوئی جو ان کے لئے حلال تھی۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطب یہ ہے کہ ان جانوروں کو بطور ہدی بھیجنے کی وجہ سے آنحضرت پر احرام کے احکام جاری نہیں ہوئے کہ احرام کی حالت میں جو چیزیں حرام ہوجاتی ہیں وہ آپ ﷺ پر حرام ہوگئی ہوں، یہ بات حضرت عائشہ ؓ نے اس لئے کہی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کے بارے میں سنا تھا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ جو شخص خود حج کو نہ جائے اور اپنی طرف سے ہدی مکہ بھیجے تو اس پر وہ تمام چیزیں کہ جو محرم پر حرام ہوتی ہیں اس وقت تک کے لئے حرام ہوجاتی ہیں جب کہ اس کی ہدی حرم میں نہ پہنچ جائے اور ذبح نہ ہوجائے۔ چناچہ حضرت عائشہ ؓ نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے حضرت عباس ؓ کے اس قول کی تردید کی۔
Top