مشکوٰۃ المصابیح - عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان - حدیث نمبر 2656
وعن ابن عباس قال : قدمنا رسول الله صلى الله عليه و سلم ليلة المزدلفة أغيلمة بني عبد المطلب على حمرات فجعل يلطح أفخاذنا ويقول : أبيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه
رات میں رمی جائز نہیں ہے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ہمیں مزدلفہ کی رات (یعنی شب عیدالاضحی) میں (منیٰ کے لئے) روانہ کیا اور عبدالمطلب کے خاندان کے ہم کئی بچے تھے (جنہیں آپ ﷺ نے رات میں روانہ کیا تھا اور گدھے ہماری سواری تھے۔ رسول کریم ﷺ (ہماری روانگی کے وقت از راہ محبت والفت) ہماری رانوں پر ہاتھ مارتے اور فرماتے تھے۔ میرے چھوٹے بچو! جب تک سورج نہ نکلے تم منارے (یعنی جمرہ عقبہ) پر کنکریاں نہ پھینکنا۔ (ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رات میں رمی جائز نہیں ہے چناچہ حضرت امام ابوحنیفہ اور اکثر علماء کا یہی مسلک ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے ہاں آدھی رات کے بعد سے رمی جائز ہے، نیز طلوع فجر کے بعد اور آفتاب نکلنے سے پہلے رمی اگرچہ تمام علماء کے نزدیک جائز ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کراہت کے ساتھ جواز کے قائل ہیں، حنفی مسلک کے مطابق طلوع آفتاب کے بعد رمی مستحب ہے۔
Top