مشکوٰۃ المصابیح - عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان - حدیث نمبر 2650
وعن عبد الله بن مسعود قال : ما رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم صلى صلاة إلا لميقاتها إلا صلاتين : صلاة المغرب والعشاء بجمع وصلى الفجر يومئذ قبل ميقاتها
مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ رسول کریم ﷺ نے کوئی نماز اپنے وقت کے علاوہ کسی اور وقت میں پڑھی ہو سوائے دو نمازوں کے کہ وہ مغرب و عشاء کی ہیں جو مزدلفہ میں پڑھی گئی تھیں (یعنی مزدلفہ میں مغرب کی نماز عشاء کے وقت میں پڑھی) اور اس دن (یعنی مزدلفہ میں م قربانی کے دن) فجر کی نماز آپ ﷺ نے وقت سے پہلے پڑھی تھی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
یہاں صرف مغرب و عشاء کی نمازوں کو ذکر کیا گیا ہے کہ آپ ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب کی نماز عشاء کے وقت پڑھی، حالانکہ آپ ﷺ نے عرفات میں ظہر و عصر کی نماز بھی ایک ساتھ اسی طرح پڑھی تھی کہ عصر کی نماز مقدم کر کے ظہر کے وقت ہی پڑھ لی گئی تھی، لہٰذا یہاں ان دونوں نمازوں کو اس سبب سے ذکر نہیں کیا گیا کہ وہ دن کا وقت تھا، سب ہی جانتے تھے کہ آپ ﷺ نے عصر کی نماز کو مقدم کر کے ظہر کے وقت پڑھا ہے اس لئے اس کو بطور خاص ذکر کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ فجر کی نماز وقت سے پہلے پڑھی کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے اس دن فجر کی نماز وقت معمول یعنی اجالا پھیلنے سے پہلے تاریکی ہی میں پڑھ لی تھی، یہاں یہ مراد نہیں ہے کہ آپ ﷺ نے فجر کے وقت سے پہلے پڑھی تھی کیونکہ تمام ہی علماء کے نزدیک فجر کی نماز، فجر سے پہلے پڑھنی جائز نہیں ہے۔
Top