مشکوٰۃ المصابیح - عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان - حدیث نمبر 2649
وعن ابن عمر قال : جمع النبي صلى الله عليه و سلم المغرب والعشاء بجمع كل واحدة منهما بإقامة ولم يسبح بينهما ولا على إثر كل واحدة منهما . رواه البخاري
مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کیا (یعنی عشاء کے وقت دونوں نمازوں کو ایک ساتھ پڑھا) اور ان میں سے ہر ایک کے لئے تکبیر کہی گئی (یعنی مغرب کے لئے علیحدہ تکبیر ہوئی اور عشاء کے لئے علیحدہ) اور آپ ﷺ نے نہ تو ان دونوں کے درمیان نفل نماز پڑھی اور نہ ان دونوں میں سے ہر ایک کے بعد۔ (بخاری)

تشریح
ان نمازوں کے بعد نفل پڑھنے کی جو نفی کی گئی ہے تو اس سے ان دونوں کے بعد سنتیں اور وتر پڑھنے کی نفی لازم نہیں آتی۔ باب قصۃ حجۃ الوداع میں حضرت جابر ؓ کی جو طویل حدیث گزری ہے اس کے ان الفاظ لم یسبح بینہما شیأ کی وضاحت میں ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ جب مزدلفہ میں آپ ﷺ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھ چکے تو مغرب و عشاء کی سنتیں اور نماز وتر بھی پڑھی۔ چناچہ ایک روایت میں بھی یہ منقول ہے کہ نیز شیخ عابد سندھی نے در مختار کے حاشیہ میں اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال نقل کرنے کے بعد یہی لکھا ہے کہ زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ آپ ﷺ نے عشاء کی نماز کے بعد سنتیں اور وتر پڑھی۔
Top