مشکوٰۃ المصابیح - عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان - حدیث نمبر 2648
وعنه أن أسامة بن زيد كان ردف النبي صلى الله عليه و سلم من عرفة إلى المزدلفة ثم أردف الفضل من المزدلفة إلى منى فكلاهما قال : لم يزل النبي صلى الله عليه و سلم يلبي حتى رمى جمرة العقبة
رمی جمرہ عقبہ تک برابر تلبیہ میں مصروف رہنا سنت ہے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عرفات سے مزدلفہ تک تو اسامہ ابن زید ؓ نبی کریم ﷺ کے پیچھے بیٹھے رہے پھر آپ ﷺ نے مزدلفہ سے منیٰ تک فضل ؓ کو اپنے پیچھے بٹھا لیا تھا اور ان دونوں کا بیان ہے کہ رسول کریم ﷺ برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ نے جمرہ عقبہ پر کنکری ماری (یعنی قربانی کے دن جب جمرہ عقبہ پر پہلی ہی کنکری ماری تو تلبیہ موقوف کردیا) (بخاری و مسلم)
Top