عرفہ کے دن تکبیر وتلبیہ کا مسئلہ
حضرت محمد بن ابوبکر ثقفی (تابعی) کے بارے میں منقول ہے انہوں نے حضرت انس ؓ سے پوچھا جب کہ وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفات جا رہے تھے، کہ آپ لوگ رسول کریم ﷺ کے ساتھ اس عرفہ کے دن کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم میں سے لبیک کہنے والا لبیک کہا کرتا تھا اور اس کو اس سے منع نہیں کیا جاتا تھا اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہا کرتا تھا اور اس کو اس سے منع نہیں کیا جاتا تھا۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
علامہ طیبی کہتے ہیں کہ عرفہ کے دن حاجیوں کو تکبیر کہنی جائز تو ہے جیسا کہ اور اذکار جائز ہیں لیکن سنت نہیں ہے بلکہ اس دن ان کے لئے سنت تلبیہ میں مصروف رہنا ہے جب تک کہ وہ جمرہ عقبہ کی رمی سے فارغ نہ ہوجائیں۔ یہ بات تو معلوم ہی ہے کہ عرفہ کی صبح سے ایام تشریق کے آخر یعنی ذی الحجہ کی تیرھویں تاریخ کی عصر تک ہر فرض نماز پڑھنے والے کے لئے خواہ حج میں ہو یا حج کے علاوہ ہو، تکبیر کہنی واجب ہے۔