مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2632
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : وكل به سبعون ملكا يعني الركن اليماني فمن قال : اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار قالوا : آمين . رواه ابن ماجه
رکن یمانی پر دعا اور وہاں متعین فرشتوں کی آمین
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہاں یعنی رکن یمانی پر ستر فرشتے متعین ہیں، چناچہ جو شخص وہاں یہ دعا پڑھتا ہے، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں، دعا یہ ہے۔ (اللہم انی اسئلک العفو والعافیۃ فی الدنیا والآخرۃ ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرہ حسنۃ وقنا عذاب النار)۔ (ابن ماجہ) اے اللہ! میں تجھ سے گناہوں کی معافی اور دنیا و آخرت میں عافیت مانگتا ہوں، اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں اگ کے عذاب سے بچا۔

تشریح
رکن یمانی کی جب یہ فضیلت ہے تو حجر اسود کی فضیلت تو اس سے بھی زائد ہوگی لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ فضیلت و امتیاز صرف رکن یمانی ہی کے ساتھ مختص ہو اور حجر اسود کے لئے اس سے زائد دوسری فضیلتیں ہوں۔ اس حدیث میں اور حدیث نمبر اکیس میں کہ جس میں یہ ذکر ہوا تھا کہ آنحضرت ﷺ حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان۔ ربنا آتنا الخ۔ پڑھتے تھے، کوئی منافات و تضاد نہیں ہے بایں طور کہ جب آپ ﷺ طواف کے دوران رکن یمانی کی طرف پہنچتے اور چلتے ہوئے یہ دعا شروع کرتے تو ظاہر ہے کہ اس دعا کا پڑھنا رکن یمانی اور حج اسود کے درمیان ہی ہوتا ہوگا کیونکہ طواف کرتے ہوئے دعا کے لئے ٹھہرنا تو درست نہیں ہے۔ چناچہ جو لوگ طواف کے دوران ٹھہر کر دعا پڑھتے ہیں وہ غلطی کرتے ہیں۔
Top