مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2626
وعن قدامة بن عبد الله بن عمار قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يسعى بين الصفا والمروة على بعير لا ضرب ولا طرد ولا إليك . رواه في شرح السنة
پیاہ پا سعی کرنا واجب ہے
حضرت قدامۃ بن عبداللہ بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو صفا ومروہ کے درمیان اونٹ پر سوار ہو کر سعی کرتے دیکھا ہے اور اس وقت نہ مارنا تھا نہ ہانکنا تھا اور نہ ہٹو بچو کی آوازیں تھیں۔ (شرح السنۃ)

تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی جب کہ اوپر کی حدیث اور بعض دوسری احادیث سے یہ ثابت ہوا ہے کہ آپ ﷺ نے پیادہ پا سعی کی ہے۔ لہٰذا احادیث کے اس تضاد کو یوں ختم کیا جائے کہ کسی سعی میں تو آپ ﷺ پیادہ پا تھے اور کسی وقت آپ ﷺ نے تعلیم امت کی خاطر یا کسی عذر کی وجہ سے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے مسلک کے مطابق بشرط قدرت پیادہ پا سعی کرنا واجب ہے اگر کوئی شخص بلاعذر سواری وغیرہ پر سعی کرے گا تو اس پر دم جانور ذبح کرنا واجب ہوگا۔ حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ اونٹ پر سوار ہو کر سعی کر رہے تھے تو اس وقت اپنا راستہ صاف کرنے کے لئے اور اظہار شان کی خاطر نہ تو کسی کو مارتے دھکیلتے تھے اور نہ ہاتھ وغیرہ سے کسی کو ہٹاتے تھے اور نہ ہٹو بچو کی ہانک لگاتے تھے جیسا کہ امراء و سلاطین اور حکام نیز ظالم و مغرور لوگوں کی عادت ہے، گویا اس جملہ کے ذریعہ ایسے لوگوں کو غیرت دلانا اور ان پر طعن مقصود ہے جو اس قسم کی حرکت کرتے ہیں۔
Top