مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2616
وعن أبي هريرة قال : بعثني أبو بكر في الحجة التي أمره النبي صلى الله عليه و سلم عليها قبل حجة الوداع يوم النحر في رهط أمره أن يؤذن في الناس : ألا لا يحج بعد العام مشرك ولا يطوفن بالبيت عريان
مشرکین کو طواف کعبہ کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع سے پہلے جس حج میں نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو لوگوں کا امیر حج بنا کر بھیجا تھا اس حج میں نحر (قربانی) کے دن حضرت ابوبکر ؓ نے مجھے بھی اس جماعت کے ساتھ بھیجا جس کو یہ حکم دیا تھا کہ یہ وہ یہ اعلان کر دے کہ خبردار! اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
پہلے یہ بتایا جا چکا ہے کہ حج 9 ھ کے آخر میں فرض ہوا ہے آنحضرت ﷺ تو اس سال دیگر دینی امور میں مشغولیت کی وجہ سے خود حج کو تشریف نہ لے جاسکے بلکہ حضرت ابوبکر ؓ کو قافلہ حجاج کا امیر بنا کر حج کے لئے روانہ کیا۔ یہ واقعہ حجۃ الوداع سے ایک سال پہلے کا ہے، چناچہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب وہاں پہنچے تو ایک جماعت کو کہ جس میں حضرت ابوہریرہ ؓ بھی شامل تھے لوگوں کے پاس بھیجا اور اسے یہ حکم دیا کہ لوگوں میں یہ اعلان کردیا جائے کہ اس سال کے بعد آئندہ کوئی مشرک یعنی کافر بیت اللہ کا حج کرنے کے لئے نہ آئے کیونکہ حج کی سعادت عظمی صرف مسلمانوں کے لئے مخصوص کی گئی ہے اور انہوں نے یہ اعلان اس آیت کریمہ کے پیش نظر کرایا کہ۔ آیت ( اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا يَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَا) 9۔ التوبہ 28)۔ تمام مشرک نجس (ناپاک ہیں لہٰذ کوئی بھی مشرک اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس نہ آئے۔ نیز حضرت ابوبکر ؓ نے اس جماعت کو یہ اعلان کرنے کا بھی حکم دیا کہ کوئی بھی شخص برہنہ ہو کر خانہ کعبہ کا طواف نہ کرے۔ یہ تو معلوم ہی ہوگا کہ ایام جاہلیت میں لوگ برہنہ ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کیا کرتے تھے اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے تھے کہ ہم اللہ کی یہ عظیم الشان عبادت ان کپڑوں میں کس طرح کرسکتے ہیں جن میں دن رات گناہ کیا کرتے تھے چناچہ اسلام نے اس لغویت کو بند کیا اور حکم دیا کہ آئندہ کوئی بھی اس غیر اخلاقی و انسانی اور سراسر جہالت آمیز حرکت کی جرات نہ کرے۔
Top