مشکوٰۃ المصابیح - حجۃ الوداع کے واقعہ کا بیان - حدیث نمبر 2602
وعن عائشة رضي الله عنها أنها قالت : قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم لأربع مضين من ذي الحجة أو خمس فدخل علي وهو غضبان فقلت : من أغضبك يا رسول الله أدخله الله النار . قال : أو ما شعرت أني أمرت الناس بأمر فإذا هم يترددون ولو أني استقبلت من أمري ما استدبرت ما سقت الهدي معي حتى أشتريه ثم أحل كما حلوا . رواه مسلم
صحابہ کے تردد پر آنحضرت ﷺ کی برہمی
حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ میں رسول کریم ﷺ ذی الحجہ کی چوتھی یا پانچویں تاریخ کو میرے پاس غصہ کی حالت میں تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کس نے آپ کو غصہ دلایا؟ اللہ اسے دوزخ میں ڈالے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے بعض لوگوں کو عمرہ کے ساتھ حج کو فسخ کردینے کا ایک حکم دیا اور وہ اس حکم سے تردد میں ہیں، اگر یہ بات مجھے پہلے سے معلوم ہوتی جو بعد کو معلوم ہوئی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اسی طرح احرام کھول دیتا جس طرح ان لوگوں نے احرام کھولا ہے اور پھر میں یہاں مکہ میں یا راستہ میں قربانی کا جانور خرید لیتا۔ (مسلم)
Top