مشکوٰۃ المصابیح - احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان - حدیث نمبر 2594
عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لما أراد الحج أذن في الناس فاجتمعوا فلما أتى البيداء أحرم . رواه البخاري
حجۃ الوداع کے موقع پر اعلان عام
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے جب حج کا ارادہ کیا تو لوگوں کو خبردار کیا (یعنی اعلان کرایا) چناچہ لوگ جمع ہوگئے اور پھر جب بیداء کے میدان میں پہنچے تو احرام باندھا۔ (بخاری)

تشریح
جب حج فرض ہوا اور آپ ﷺ نے دس ہجری میں اس فریضہ کی ادائیگی کا ارادہ فرمایا تو یہ اعلان عام کرا دیا کہ رسول اللہ ﷺ حج کا ارادہ رکھتے ہیں جن لوگوں پر حج فرض ہے وہ سفر حج کے لئے تیار ہوجائیں چناچہ وقت مقررہ پر مدینہ میں مسلمانوں کی کثیر تعداد جمع ہوگئی اور آپ تمام رفقاء کے ساتھ مدینہ سے روانہ ہوگئے پھر جب آپ ﷺ بیداء کے میدان میں جو ذوالحلیفہ کے قریب ہے پہنچے تو احرام باندھا۔ اب اس موقع پر اتنی بات سمجھ لیجئے کہ یہاں احرام باندھنے سے مراد یہ ہے کہ بیداء میں آپ ﷺ نے دوبارہ لبیک کہہ کر اپنے محرم ہونے کا اظہار کیا، کیونکہ پہلے بتایا جا چکا ہے اور یہی ثابت بھی ہے کہ آپ ﷺ نے ابتداء ً ذوالحلیفہ ہی میں احرام کے لئے دو رکعت نماز پڑھ کر احرام باندھ لیا تھا۔
Top