مشکوٰۃ المصابیح - احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان - حدیث نمبر 2592
وعن ابن عمر قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يركع بذي الحليفة ركعتين ثم إذا استوت به الناقة قائمة عند مسجد ذي الحليفة أهل بهؤلاء الكلمات ويقول : لبيك اللهم لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل . متفق عليه ولفظه لمسلم
احرام کے لئے دو رکعت نماز پڑھنا مسنون ہے
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ (احرام باندھتے وقت) ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھتے اور پھر جب ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب اونٹنی آپ ﷺ کو لے کر کھڑی ہوتی تو آپ ﷺ ان کلمات کو (یعنی لبیک کے مشہور کلمات کو جو پہلے گزر چکے ہیں) بآواز بلند کہتے اور (پھر) یہ کلمات (مزید) کہتے لبیک اللہم لبیک لبیک وسعدیک والخیر فی یدیک لبیک والرغباء الیک والعمل۔ حاضر ہوں تیری خدمت میں اے اللہ! میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، حاضر ہوں تیری خدمت میں اور نیک بختی حاصل کرتا ہوں تیری خدمت میں اور بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے حاضر ہوں تیری خدمت میں اور رغبت و توجہ تیری طرف ہے اور عمل تیرے ہی لئے ہے۔ اس روایت کو بخاری و مسلم نے نقل کیا ہے لیکن الفاظ مسلم کے ہیں۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ ذوالحلیفہ پہنچتے تو وہاں پہلے آپ ﷺ دو رکعت نماز بہ نیت نفل پڑھتے جو احرام کے لئے مسنون ہے اور ان دونوں رکعتوں میں آیت (قل یا ایہا الکافرون) اور (قل ہو اللہ احد) کی قرأت کرتے پھر نیت کرتے اس کے بعد لبیک کہتے اور پھر جب آپ مسجد ذوالحلیفہ کے پاس اونٹنی پر سوار ہوتے اور اونٹنی آپ ﷺ کو لے کر کھڑی ہوتی تو اس وقت بھی پہلے تو آپ ﷺ انہیں کلمات کے ذریعہ تلبیہ کرتے جو مشہور ہیں اور پھر لبیک کے مزید وہ کلمات کہتے جو حدیث میں نقل کئے گئے ہیں۔
Top