مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2569
وعن أم سلمة قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : من أهل بحجة أو عمرة من المسجد الأقصى إلى المسجد الحرام غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر أو وجبت له الجنة . رواه أبو داود وابن ماجه
میقات سے پہلے احرام باندھنا افضل ہے
ام المؤمنین حضرت ام اسلمہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص حج یا عمرہ کے لئے مسجد اقصیٰ (ہی سے احرام باندھ کر چلے) تو اس کے وہ تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے ہوں گے اور جو بعد میں کرے گا یا فرمایا کہ اس شخص کے لئے ابتداء ہی میں جنت واجب ہوجائے گی (یعنی وہ شروع ہی میں جنت میں داخل ہوگا۔ (ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح
من اہل بحجۃ او عمرۃ میں حرف او تنویع کے لئے ہے اور او وجبت لہ الجنۃ میں اور راوی کے شک کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کوئی شخص بیت المقدس سے مکہ کے لئے چلتا ہے تو وہ راستہ میں مدینہ منورہ سے گزرتا ہے، اس طرح وہ شخص اپنے راستہ میں تینوں افضل ترین مقامات سے مشرف ہوتا ہے بایں طور کہ اس راستہ کے سفر کی ابتداء بیت المقدس سے ہوتی ہے درمیان میں مدینہ منورہ آتا ہے اور آخر میں مکہ مکرمہ پہنچتا ہے لہٰذا اس شخص کی خوش بختی کا اندازہ لگائیے جو اپنے سفر حج کی ابتداء بیت المقدس سے کرے کہ اول تو خود سفر مقدس و باعظمت پھر سفر کی ابتداء بیت المقدس سے درمیان میں مدینہ منورہ اور سفر کی انتہاء حرم محترم پر اس سبب سے مذکورہ بالا شخص یہ عظیم ثواب پاتا ہے۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس طرف اشارہ کر رہی ہے کہ احرام باندھنے کی جگہ حرم محترم سے جتنی دور ہوگی ثواب بھی اتنا زیادہ ہوگا اس بارے میں فقہی تفصیل یہ ہے کہ حضرت امام اعظم کے نزدیک مواقیت سے احرام کی تقدیم یعنی احرام باندھنے کی جگہوں سے پہلے ہی احرام باندھ لینا یا اپنے گھر ہی سے احرام باندھ کر چلنا افضل ہے حضرت امام شافعی کا ایک قول بھی یہی ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ ممنوعات احرام سے بچ سکے، ورنہ اگر یہ جانے کہ اس صورت میں ممنوعات احرام سے اجتناب ممکن نہیں ہوگا تو پھر میقات ہی سے احرام باندھنا افضل ہوگا۔ اسی طرح حج کے مہینوں میں (یعنی شوال، ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن) سے پہلے احرام باندھنے کے بارے میں حنفیہ کے ہاں جواز کا قول بھی ہے اور مکروہ کہا گیا ہے، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بھی کراہت ہی کے قائل ہیں۔ حضرت امام شافعی کا ایک قول اگرچہ یہ بھی ہے کہ حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھنے والوں کا احرام درست نہیں ہوگا لیکن ان کا مسلک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھے گا تو اس کا وہ احرام حج کی بجائے عمرہ کا ہوجائے گا۔
Top