مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2566
وعن ابن عباس قال : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم سمع رجلا يقول لبيك عن شبرمة قال : من شبرمة قال : أخ لي أو قريب لي قال : أحججت عن نفسك ؟ قال : لا قال : حج عن نفسك ثم حج عن شبرمة . رواه الشافعي وأبو داود وابن ماجه
دوسرے کی طرف سے حج کرنے سے پہلے کیا اپنا حج کئے ہونا ضروری ہے؟
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے (حج کے دوران) ایک شخص کو سنا کہ وہ شبرمہ کی طرف سے لبیک کہہ رہا ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا کہ شبرمہ کون ہے؟ اس شخص نے عرض کیا کہ میرا بھائی ہے یا کہا کہ میرا قریبی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کہ کیا تم اپنی طرف سے حج کرچکے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا تو پہلے تم اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔ (شافعی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد فرماتے ہیں کہ جو شخص پہلے اپنا فرض حج نہ کرچکا ہو اس کو دوسرے کی طرف سے حج کرنا درست نہیں ہے، چناچہ یہ حدیث ان حضرات کی دلیل ہے، حضرت امام اعظم اور حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ دوسرے کی طرف سے حج کرنا درست ہے چاہے خود اپنا فریضہ حج ادا نہ کر پایا ہو۔ لیکن ان حضرات کے نزدیک بھی اولیٰ یہی ہے کہ پہلے اپنا حج کرے اس کے بعد دوسرے کی طرف سے حج کرے چناچہ ان کے مسلک کے مطابق اس حدیث میں پہلے اپنا حج کرنے کا جو حکم دیا گیا ہے وہ استحباب کے طور پر ہے وجوب کے طور پر نہیں ہے۔ ویسے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے یا یہ کہ منسوخ ہے اس لئے انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ہے۔
Top