مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2560
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا صرورة في الإسلام . رواه أبو داود
باوجود قدرت کے حج نہ کرنے والے کے لئے وعید
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ صیرورت اسلام میں داخل نہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
صیرورت کا مفہوم ہے۔ وہ شخص جس نے کبھی حج نہ کیا ہو۔ لہٰذا اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے حج واجب ہونے کے باوجود حج نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا ظاہری مفہوم تو یہی ہے کہ جو شخص حج کرنے کی استطاعت رکھے اور پھر بھی حج نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ارشاد یا تو از راہ تغلیظ و تشدید ہے یا پھر اس کی مراد یہ ہے کہ ایسا شخص کامل مسلمان نہیں ہوتا۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ صیرورت کے معنی ہیں نکاح اور حج کو ترک کرنا، اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نکاح اور حج کو ترک کرنا اسلام کا طریقہ نہیں ہے بلکہ یہ رہبانیت میں داخل ہے اس لئے مسلمان کو نکاح و حج ترک نہ کرنا چاہئے۔
Top