مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2545
وعنه قال : إن النبي صلى الله عليه و سلم لقي ركبا بالروحاء فقال : من القوم ؟ قالوا : المسلمون . فقالوا : من أنت ؟ قال : رسول الله فرفعت إليه امرأة صبيا فقالت : ألهذا حج ؟ قال : نعم ولك أجر . رواه مسلم
نابالغ کو بھی حج کا ثواب ملتا ہے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ سفر حج کے دوران روحاء میں جو مدینہ سے ٣٦ کوس کے فاصلے پر ایک جگہ کا نام تھا ایک قافلے سے ملے، آپ ﷺ نے پوچھا کہ تم کون قوم ہو؟ قافلے والوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں پھر قافلے والوں نے پوچھا کہ آپ ﷺ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ ہوں یہ سن کر ایک عورت نے ایک لڑکے کو ہاتھ میں لے کر کجاوے سے آنحضرت ﷺ کی طرف پکڑ کر بلند کیا یعنی آپ ﷺ کو دکھلایا پھر آپ ﷺ سے پوچھا کہ کیا اس کے لئے حج کا ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں! اور تمہارے لئے بھی ثواب ہے۔ (مسلم)

تشریح
عورت کے سوال کے جواب میں آپ ﷺ کے ہاں کا مطلب یہ تھا کہ لڑکا اگرچہ نابالغ ہے اور اس پر حج فرض نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ حج میں جائے گا تو اسے نفلی حج کا ثواب ملے گا اور چونکہ تم اس بچے کو افعال حج سکھلاؤگی، اس کی خبر گیری کروگی اور پھر یہ کہ تم ہی اس کے حج کا باعث بنوگی اس لئے تمہیں بھی ثواب ملے گا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی نابالغ حج کرے تو اس کے ذمہ سے فرض ساقط نہیں ہوگا اگر بالغ ہونے کے بعد فرضیت حج کے شرائط پائے جائیں گے تو اسے دوبارہ پھر کرنا ہوگا، اسی طرح اگر غلام حج کرے تو اس کے ذمہ سے بھی فرض ساقط نہیں ہوتا، آزاد ہونے کے بعد فرضیت حج کے شرائط پائے جانے کی صورت میں اس کے لئے دوبارہ حج کرنا ضروری ہوگا۔ ان کے برخلاف اگر کوئی مفلس حج کرے تو اس کے ذمہ سے فرض ساقط ہوجائے گا۔ مال دار ہونے کے بعد اس پر دوبارہ حج کرنا واجب نہیں ہوگا۔
Top