مشکوٰۃ المصابیح - جامع دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2517
عن ابن عباس قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم يدعو يقول : رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني علي من بغى علي رب اجعلني لك شاكرا لك ذاكرا لك راهبا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
ایک جامع دعا
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا مانگتے تھے۔ (رب اعنی ولا تعن علی وانصرنی ولا تنصر علی وام کرلی ولا تمکر علی واہدنی ویسر الہدا لی وانصرنی علی من بغی علی رب اجعلنی لک شاکرا لک ذاکرا لک راہبا لک مطواعا لک مخبتا الیک اواہا منیبا رب تقبل توبتی واغسل حوبتی واجب دعوتی وثبت حجتی وسدد لسانی وہد قلبی واسلل سخیمۃ صدری)۔ اے پروردگار! میری مدد کر (یعنی اپنے ذکر، شکر اور اپنی عبادت کے حسن کی مجھے توفیق دے میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر (یعنی جو طاقتیں مجھے تیری طاعت عبادت سے باز رکھیں خواہ شیطان ہو، خواہ نفس اور خواہ کفار ان کو مجھ پر غالب نہ کر مجھے فتح دے مجھ پر کسی کو فتحیاب نہ کر (یعنی مجھے کفار پر غالب کر کفار کو مجھ پر غلبہ نہ دے) اور میری مدد کرنے کے دشمنوں کے حق میں میرے لئے مکر کر، میرے ضرر کے لئے مکر نہ کر مجھے سیدھی راہ دکھا سیدھی راہ پر چلنا میرے لئے آسان کر اور اس کے خلاف میری مدد کر جو مجھ پر زیادتی کرے۔ اے میرے رب! مجھے ہر وقت، تیرا شکر گزار (ہر حال میں) تیرا ذکر کرنے والا تجھ سے ڈرنے والا، تیری بہت فرمانبرداری کرنے والا بنا، اے اللہ! میری توبہ قبول کر، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول کر (دنیا و آخرت میں اپنے دشمنوں کے سامنے) میری دلیل و حجت کو ثابت کر، میری زبان کو سچی اور درست رکھ (یعنی اس سے سچ و حقا بات کے علاوہ کچھ نہ نکلے) میرے دل کو ہدایت بخش اور میرے سینہ کی سیاہی دور کر دے۔ (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
مکر کے معنی ہیں فریب۔ لیکن جب اس لفظ کی نسبت اللہ کی طرف ہوتی ہے تو اس سے مراد ہوتا ہے (دشمنان دین اسلام پر ایسی جگہ سے بلاؤں کا اترنا جہاں سے انہیں گمان بھی نہ ہو)۔ سینہ کی سیاہی سے مراد ہے کینہ، بغض، حسد اور اسی قسم کی دوسری خصلتیں۔
Top