آنحضرت ﷺ کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے
حضرت زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من العجز والکسل والجبن والبخل والھرم و عذاب القبر اللہم اٰت نفسی تقواہا وزکہا انت خیر من زکھا انت ولیہا ومولاہا اللہم انی اعوذبک من علم لا ینفع ومن قلب لا یخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعوۃ لا یستجاب لہا)۔ اے اللہ میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں عاجزی یعنی طاعت پر قادر نہ ہو کر اچھے کاموں میں سستی سے، نامردی سے، بخل سے، بڑھاپے کے سبب اعضاء کے ناکارہ اور حو اس باختہ ہونے سے اور قبر کے عذاب یعنی قبر کی تنگی، وہاں کی وحشت گرزوں کے مارے جانے سے، بچھوؤں کے ڈنگ مارنے، سانپوں کے ڈسنے اور اسی قسم کی دوسری ہولناکیوں سے اے اللہ میرے نفس کو اس کی پرہیزگاری عطا کر اور اس کو پاک کر، کیونکہ اس کو پاک کرنے والوں میں تیری ہی ذات بہترین ہے تو ہی اس کا کارساز اور مالک ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو نفع بخش نہ ہو اس دل سے جو نہ ڈرے (یا اسے ذکر اللہ سے تسکین نہ) اس نفس سے جو سیر نہ ہو (یعنی حریص ہو اللہ نے جو کچھ دیا ہے اس پر قناعت نہ کرے اور اس دعا سے جو مرتبہ قبولیت کو نہ پہنچے۔ (مسلم)
تشریح
غیر نفع بخش علم سے پناہ مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جس پر عمل نہ کروں جو دوسروں کو نہ سکھاؤں اور جو اخلاق و افعال کو نہ سدھارے، یا پھر اس سے وہ علم مراد ہے جو دین کے لئے ضروری نہ ہو اس طرح وہ علم بھی مراد ہوسکتا ہے جس کو حاصل کرنے کی شریعت نے اجازت نہیں دی ہے۔ حضرت ابوطالب مکی فرماتے ہیں کہ جس طرح آنحضرت ﷺ نے شرک، نفاق اور برے افعال سے پناہ مانگی ہے اسی طرح آپ ﷺ نے علم کی (اس ایک قسم سے پناہ مانگی جو اسلامی عقائد و اعمال کے نقطہ نظر سے مضر ہے اور جو انسان کو تقویٰ اور خوف آخرت کی راہ پر لگانے کی بجائے دنیا کی حرص و محبت اللہ کے راستہ پر لے جائے چناچہ جس علم کے ساتھ تقویٰ اور خوف آخرت نہ ہو وہ دنیا کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اور دنیاداری کی اقسام میں سے ایک قسم ہے۔