مشکوٰۃ المصابیح - مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2467
وعن أبي هريرة قال : إن رجلا قال : يا رسول الله إني أريد أن أسافر فأوصني قال : عليك بتقوى الله والتكبير على كل شرف . قال : فلما ولى الرجل قال : اللهم اطو له البعد وهون عليه السفر . رواه الترمذي
دعاء رخصت ووداع
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں سفر میں جانے کا ارادہ رکھتا ہوں مجھے کوئی نصیحت فرمائیے آپ ﷺ نے فرمایا اللہ سے ڈرنے کو اور راہ سفر میں ہر بلند جگہ اللہ اکبر کہنے کو اپنے اوپر لازم کرو پھر جب وہ شخص آپ ﷺ کے پاس سے واپس ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے سفر کی درازی کو لپیٹ دے (یعنی اس کی دراز مسافت کو مختصر فرما کر سفر کی مشقتوں کو دور کر دے اور اس کے سفر کے تمام امور کو اس پر آسان کر دے۔ (ترمذی)

تشریح
علیک بتقویٰ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ خوف و خشیت الٰہی اختیار کرو یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرو، شرک و گناہ اور شبہ کی چیزوں کو ترک کرو اور ایسی چیزوں کو بھی اختیار نہ کرو جو ضرورت و حاجت سے زاید ہوں۔ عبادت و ذکر اللہ میں غفلت اور ماسوی اللہ کے دھیان سے بچو، نیز اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو حاجت روا اور مشکل کشا نہ جانو اور نہ غیر اللہ پر اعتماد کرو۔
Top