مشکوٰۃ المصابیح - مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2459
وعن عمر بن الخطاب وأبي هريرة قالا : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما من رجل رأى مبتلى فقال : الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا إلا لم يصبه ذلك البلاء كائنا ما كان . رواه الترمذيورواه ابن ماجه عن ابن عمر . وقال الترمذي هذا حديث غريب وعمرو بن دينار الراوي ليس بالقوي
مبتلاء مصیبت کو دیکھ کر پڑھنے کی دعا
حضرت عمر بن خطاب ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی مبتلاء مصیبت کو دیکھے اور دیکھ کر یہ دعا پڑھے (الحمدللہ الذی عافانی مماابتلاک بہ وفضلنی علی کثیر ممن خلق تفضیلا) (یعنی تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھ کو اس چیز سے بچایا جس میں تجھے مبتلا کیا اور فضیلت بخشی اپنی بہت سی مخلوقات پر تو وہ اس مصیبت میں مبتلا نہیں ہوگا وہ جو مصیبت ہو۔ (ترمذی) اس روایت کو ابن ماجہ نے ابن عمر ؓ سے نقل کیا نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے یہ حدیث غریب ہے اور اس کے ایک راوی عمرو بن دینار قوی نہیں ہیں۔

تشریح
اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص مبتلاء بلاء اور مصیبت زدہ کو دیکھ کر یہ دعا پڑھتا ہے دعا (الحمد للہ الذی عافانی مماابتلاک بہ وفضلنی علی کثیر ممن خلق تفضیلا) تو وہ اس بلا و مصیبت میں گرفتار نہیں ہوتا چاہے وہ بلاء و مصیبت بدنی ہو، جیسے برص، جذام، بینائی سے محرومی وغیرہ چاہے وہ بلاء دنیوی ہو، جیسے مال و جاہ کی محبت اور دنیا کی ہوس وغیرہ اور خواہ وہ بلاء دینی ہو، جیسے فسق ظلم اور شرک و کفر وغیرہ غرض کہ ہر طرح کے مبتلا کو دیکھ کر یہ دعا پڑھنی چاہئے لیکن علماء نے یہ بھی وضاحت کردی ہے کہ اگر کوئی بیماری کی مصیبت میں مبتلا ہو تو اسے دیکھ کر یہ دعا آہستہ سے پڑھنی چاہئے تاکہ وہ بیمار آزردہ خاطر نہ ہو اور اگر کسی ایسے شخص کو دیکھے جو گناہ یا دنیا کی محبت میں مبتلا ہو تو اسے اس صورت میں یہ دعا بلند آواز سے پڑھنی چاہئے تاکہ اسے اپنے احوال پر ندامت ہو اور وہ اس سے باز آجائے اور اگر یہ دعا بآواز بلند پڑھنے سے کسی فتنہ و فساد کا خوف ہو تو پھر اس صورت میں بھی یہ دعا آہستہ آواز میں پڑھی جائے۔
Top