مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2342
وعن أبي هريرة قال : بعثني أبو بكر في الحجة التي أمره النبي صلى الله عليه و سلم عليها قبل حجة الوداع يوم النحر في رهط أمره أن يؤذن في الناس : ألا لا يحج بعد العام مشرك ولا يطوفن بالبيت عريان
مشرکین کو طواف کعبہ کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ کہنا آدھی میزان اعمال کو یعنی (میزان اعمال کے اس پلڑے کو جو نیکیوں کو تولنے کے لئے مخصوص ہوگا) بھر دیتا ہے الحمد للہ کہنا پوری میزان عمل کو بھر دیتا ہے اور لا الہ الا اللہ کے لئے اللہ تک پہنچنے میں کوئی پردہ حائل نہیں، یہ سیدھا اللہ تک پہنچاتا ہے امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی اسناد قوی نہیں ہے۔

تشریح
الحمد للہ کہنا پوری میزان عمل کو بھر دیتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ صرف الحمد للہ کا ثواب ہی پوری میزان کو بھر دیتا ہے اور یہ کہ الحمد للہ، سبحان اللہ سے افضل ہے! یا پھر مراد یہ ہے کہ الحمد للہ، سبحان اللہ کے برابر ہے کہ آدھی میزان کو تو سبحان اللہ کا ثواب بھر دیتا ہے اور آدھی میزان کو الحمد للہ کا ثواب بھر دیتا ہے اس طرح دونوں مل کر پوری میزان کو بھر دیتے ہیں۔ حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ لا الہ الا اللہ بارگاہ کبریائی میں بہت جلد قبول ہوتا ہے اور اس کو پڑھنے والا بہت ثواب پاتا ہے اس طرح حدیث کا یہ آخری جزء وضاحت کے ساتھ اس بات کی دلیل ہے کہ سبحان اللہ اور الحمدللہ سے لا الہ الا اللہ افضل ہے۔
Top