مشکوٰۃ المصابیح - رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان - حدیث نمبر 2408
عن عبد الله بن عمر قال : كنا مع النبي صلى الله عليه و سلم في بعض غزواته فمر بقوم فقال : من القوم ؟ قالوا : نحن المسلمون وامرأة تحضب بقدرها ومعها ابن لها فإذا ارتفع وهج تنحت به فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أنت رسول الله ؟ قال : نعم قالت : بأبي أنت وأمي أليس الله أرحم الراحمين ؟ قال : بلى قالت : أليس الله أرحم بعباده من الأم على ولدها ؟ قال : بلى قالت : إن الأم لا تلقي ولدها في النار فأكب رسول الله صلى الله عليه و سلم يبكي ثم رفع رأسه إليها فقال : إن الله لا يعذب من عباده إلا المارد المتمرد الذي يتمرد على الله وأبى أن يقول : لا إله إلا الله . رواه ابن ماجه
اللہ تعالیٰ اپنے بندہ پر رحم دل ماں سے زیادہ رحم کرتا ہے
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم رسول کریم ﷺ کے ہمراہ کسی غزوہ میں چلے جا رہے تھے کہ آپ ﷺ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے اور ان سے پوچھا کہ تم لوگ کون ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم مسلمان ہیں ان میں ایک ایسی عورت بھی تھی جو اپنی ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہی تھی یعنی کچھ پکا رہی تھی اس کے پاس اس کا بچہ بھی تھا چناچہ جب آگ کی لپٹ اٹھتی تو وہ بچے کو ایک طرف ہٹا دیتی تاکہ آگ کی تپش سے اسے تکلیف نہ پہنچے پھر وہ عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور آپ ﷺ سے عرض کرنے لگی کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں اس عوت نے کہا کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ رحم کرنے والا نہیں ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچے پر رحم کرتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اس عورت نے کہا ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی (تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دوزخ کی آگ میں کیوں ڈالتا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر) روتے ہوئے اپنا سر نیچے کرلیا پھر (تھوڑی دیر کے بعد) اپنا سر مبارک اس عورت کی طرف اٹھایا اور فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ہمیشہ عذاب نہیں کرتا ہاں صرف ان لوگوں کو عذاب دیتا ہے جو سرکش ہیں اور ایسے سرکش جو اللہ تعالیٰ سے سرکشی کرتے ہیں (یعنی اس کے احکام نہیں مانتے) اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ)
Top