مشکوٰۃ المصابیح - رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان - حدیث نمبر 2407
وعن عامر الرام قال : بينا نحن عنده يعني عند النبي صلى الله عليه و سلم إذ أقبل رجل عليه كساء وفي يده شيء قد التف عليه فقال : يا رسول الله مررت بغيضة شجر فسمعت فيها أصوات فراخ طائر فأخذتهن فوضعتهن في كسائي فجاءت أمهن فاستدارت على رأسي فكشفت لها عنهن فوقعت عليهن فلففتهن بكسائي فهن أولاء معي قال : ضعهن فوضعتهن وأبت أمهن إلا لزومهن فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أتعجبون لرحم أم الفراخ فراخها ؟ فو الذي بعثني بالحق : لله أرحم بعباده من أم الفراخ بفراخها ارجع بهن حتى تضعهن من حيث أخذتهن وأمهن معهن . فرجع بهن . رواه أبو داود
اللہ تعالیٰ اپنے بندہ پر رحم دل ماں سے زیادہ رحم کرتا ہے
حضرت عامر رامی ؓ (تیر انداز) کہتے ہیں کہ ایک دن جب کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اچانک ایک شخص آیا جس کے جسم پر ایک کملی تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر اس نے اپنی کملی لپیٹ رکھی تھی اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ﷺ میں درختوں کے ایک جھنڈ کے پاس سے گزر رہا تھا کہ میں نے اس جھنڈ میں سے پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں، چناچہ میں نے انہیں پکڑ لیا اور اپنی کملی میں رکھ لیا اتنے میں بچوں کی ماں آگئی اور میرے سر پر پھرنے لگی میں نے اس کے سامنے بچوں کے اوپر سے کملی کھول دی تاکہ وہ انہیں دیکھ لے اور وہ اپنے بچوں کو دیکھتے ہی ان پر آ گری میں نے ماں اور بچوں کو اپنی چادر میں لپیٹ لیا اور اب وہ سب میرے پاس ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ان کو یہاں رکھو۔ میں نے ان کو وہاں رکھ دیا اور ان پر سے اپنی کملی ہٹا دی۔ ماں سب چیزوں کو چھوڑ کر بچوں سے چمٹ گئی ہم سب اپنے بچوں کے ساتھ اس ماں کی اس محبت کو نظر تعجب سے دیکھ ہی رہے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم لوگ اس پر تعجب کر رہے ہو کہ ان بچوں کی ماں اپنے بچوں پر کس قدر رحم دل واقع ہوئی ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے کہیں زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچوں پر رحم کرتی ہے اور جاؤ ان بچوں کو وہیں لے جا کر رکھ دو جہاں سے تم نے ان کو پکڑا تھا اور ان کی ماں کو ان کے ساتھ ہی چھوڑ دو چناچہ وہ ان سب کو لے گیا اور جہاں سے پکڑا تھا وہیں چھوڑ آیا۔ (ابوداؤد)
Top